مولانا مفتی درمحمد سکندری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی: مفتی درمحمد سکندری۔والد کااسمِ گرامی:محمد ابراہیم لنجی۔(مرحوم)
تاریخِ ولادت: آپ گوٹھ "و روائی"نزد اسلام کوٹ ضلع تھر پارکر (سندھ) میں محمد ابراہیم لنجی کے گھر 1939ء کو پیدا ہوئے ۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ و روائی میں سندھی میں تین جماعت تک پاس کی کہ ان کا مقدر جاگ اٹھا کہ ان کے برادر اکبر محمد بچل لنجی نے اسکو ل سے نکال کر مدرسہ بحرالعلوم کنری میمن(ضلع عمر کوٹ) میں 1951ء کو داخل کرادیا ۔ مفتی درمحمد نہایت ذکی اور محنتی تھے، قرآن شریف فارسی اور عربی متوسط درجہ تک تعلیم مدرسہ بحرالعلوم کنری میمن میں حاصل کی ۔ اس وقت مدرسہ میں درج ذیل علماء اساتذہ مقرر تھے ۔ مولانا عبدالغفورچانڈیو ۔ مولانا دوست محمد میمن ، مولانا حاجی عبیدالحق میمن اور مولانا غلام رسول چھجڑو (دادوی) وغیرہ ان سے مفتی در محمد نے استفادہ کیا۔ آپ نے فارسی اور عربی کی اکثر کتابیں مولانا غلام رسول کے پاس پڑھیں ۔ جب مولانا غلام رسول چھٹی پر چلے جاتے تو آپ فارغ نہیں بیٹھتے بلکہ کنری میمن سے کنری شہر پیدل جاکر مولانا محمد سلیمان رونجھو(لسبیلہ والے )کے پاس روزانہ بلانا غہ اسباق پڑھتے تھے ۔ مفتی درمحمد کو تعلیم حاصل کرنے کی تڑپ تھی۔جس کے تحت نہ فاقہ کی فکر ، نہ سفر کی صعوبتوں سے غرض، فکر ہے تو ایک ہی فکر لاحق ہے کہ کہیں سبق نہ چھوٹ جائے ، ناغہ نہ ہوجائے۔وقت کی قدر کا یہ عالم تھا کہ استاد محترم کی عدم موجودگی میں دوسرے استاد کی خدمات حاصل کر لیتے وقت ضائع نہیں کرتے ، علم کے تالاب کی تلاش میں ایسے رہتے جیسے پیاساپانی کی تلاش میں ہوتاہے۔مفتی درمحمدکنری میمن میں مسلسل چھ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1957ء کو سندھ کی ناموردینی درسگاہ جامعہ راشدیہ درگاہ شریف پیر جو گوٹھ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے داخلہ حاصل کیا۔ اور در ج ذیل اساتذہ کرام سے استفادہ کیا۔ مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی محمد صاحبداد خان جمالی شیخ الحدیث علامہ حسین امام اختر پٹھان۔ شیخ الحدیث علامہ تقدس علی خان بریلوی ، حضرت مولانا فقیر محمد صالح مہر مہتمم جامعہ راشدیہ ،حضرت مولانا محمد علی زہری ، مولانا کریم بخش دایو نقشبندی ، مولانا عبدالصمد میتلو وغیرہ ۔ مفتی محمد صاحبداد خان جمالی سے فتویٰ نویسی میں کمال حاصل کیا ۔ 1961ء میں مفتی در محمدجامعہ راشدیہ سے فارغ التحصیل ہوئے ۔
سیرت وخصائص: عالمِ باعمل ،مفتیِ اہلسنت،حضرت علامہ مولانا درمحمد سکندری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کی زندگی مسلسل جدوجہد میں گزری ہے۔تمام عمر درس ورتدریس اور تصنیف کی صورت میں دینِ متین کی خدمت میں مصروفِ عمل رہے۔آپ ایک کامیاب مدرس تھے ، سیکڑوں علماء پیدا کئے جو کہ آج بھی صحرائے تھر میں اسلام و سنیت کی خدمت میں مصروف ہیں ۔ زندگی سادہ اور تکلفات سے بالکل دور تھی ، حسن اخلاق کے پیکر ، مہمان نواز اور سادات کرام کا دل و جان سے احترام کرتے تھے ۔ تقریر بہت کم کیا کرتے تھے ۔ہر ملنے والے کو عقائد اہل سنت پر کار بند رہنے کی تلقین فرمایا کرتے تھے اور اپنے پیر بھائیوں کو اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی فرمایا کرتے کہ امام العارفین پیر سائیں روضے دہنی کے مسلک پر مضبوط رہا کریں اور ملفوظات شریف کا روزانہ مطالعہ کیا کریں ۔
وصال: حضرت مولانا مفتی در محمد سکندری نے بروز بدھ 12/محرم الحرام 1422ھ مطابق7/ اپریل 2001ء کو 62 سال کی عمر میں انتقال کیا ۔ آپ کی آخری آرامگاہ آبائی قبرستان گوٹھ و روائی ضلع تھر پار کر سندھ میں ہے ۔
ماخذومراجع: انوارعلمائے اہلسنت سندھ:254
//php } ?>