حضرت علامہ مفتی محمد یوسف سہالوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مفتی محمد یوسف بن مفتی محمد اصغر مفتی ابی الرحیم[1] بن ملا محمد یعقوب بن مولانا عبد العزیز بن ملا سعید ملا قطب الدین الشہید السہاولی: اپنے زمانہ کے جمال و کمال میں یوسف اور جامع فروع واصول اور ھاوی معقول و منقول،متعب،متہجد، صاحب ریاضت و مجاہدت و مکاشفہ تھے،۱۲۲۳ھ میں پیدا ہوئے اور اکثر کتب درسیہ کو اپنے والد سے پڑھا اور مولانا احمد انوار الحق متوفی ۲۶؍شعبان ۱۲۳۶ھ کے ہاتھ پر بیعت کی۔
جب آپ کے والد فوت ہوئے تو شہر لکھنؤ کی عدالت افتاء کا کام آپ کے سپرد ہوا جس کو آپ نےبڑی دیانت کے ساتھ زمانہ عذر ہند تک سر انجام دیا پھر جونپور میں مدرسہ حاجی امام بخش کے مدرس مقرر ہوئے جہان ۱۲۸۶ھ تک افادۂ خلق اللہ میں مشغول رہے اور ماہ شعبان سنہ مذکورہ میں جونپور سے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور جب حج کر کے مدینہ کو تشریف لے گئے تو راستہ میں اسہال کبدی میں مبتلا ہوکر مدینہ میں پہنچے ہی شنبہ کے روز ۱۹؍ماہ ذی الحجہ ۱۲۸۶ھ میں وفات پائی اور بقیع میں دفن کیے گئے۔’’فاضل دانش پروہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے تعلیقات صحیح بخاری تعلیقات تفسیر بیضاوی،حواشی شرح مسلم ملا حسن، حواشی شرح سلم قاضی مبارک،حواشی شرح شمسن مازغہ،تکملہ حواشی شمس بازغہ ملا حسن،حواشی شرح وقایہ نا مکمل وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔
1۔ ولادت،باندہ،ذیقعدہ ۱۲۶۴ھ،وفات لکھنؤ۱۹؍ربیع الاول ۱۳۰۴ھ،۸۷ سے زائد کتب کے مصنف تھے(تذکرہ علمائے ہند)
(حدائق الحنفیہ)