حضرت سید سعد اللہ سلونی قادری علیہ الرحم
آپ کا نام سید سعد اللہ بن سید عبد الشکور بن سید غلام محمد سلونی ہے آپ کی ولادت’’ الٰہ آباد‘‘ کے قریب واقع ’’سلون‘‘ نامی قصبہ میں ہوئی اور’’ سلون‘‘ میں ہی آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی آپ شیخ پیر محمد سلونی کے ہمشیرہ زادے تھے جن کا شمار کبار اولیاء کرام میں ہوتا ہے۔
سید سعداللہ کم سنی ہی میں علوم و فنون کی تحصیل کی طرف مائل ہوئے اور تھوڑی ہی مدت میں تمام علومِ متداولہ میں کامل دسترست حاصل کرلی اور عالمِ شباب ہی میں تعلیم و تربیت، درس و تدریس اور رشد و ہدایت کی مسند پر متمکن ہوگئے اور پرانے اور کہنہ مشق اساتذہ کے دوش بدوش آپ کا چشمہ فیض بھی جاری ہوگیا اسی دور میں آپ نے نہایت گراں قدر کتابیں بھی تصنیف فرمائیں خصوصاً علمِ معرفت، فلسفہ و حکمت اور فنِ منطق میں آپ کی تصانیف بہت بلند مقام رکھتی ہیں۔ جیسے ’’حاشیۃ علی الحکمۃ‘‘ ’’کشف الحق‘‘ ’’رسالۃ فی شرح اربعین بیتا لمثنوی الروی‘‘ اور ’’تحفۃ الرسول‘‘ ’’حاشیۃ یمین الوصول‘‘ علم فقہ میں ہے اور ’’آداب البحث‘‘ علم منطق میں ہے ان کے علاوہ دیگر مایہ ناز کتب ہیں۔
آپ نے اپنے والدِ ماجد سید غلام محمد سے بیعت کی سید سعد اللہ نے زیارتِ حرمین شریفین کا شرف بھی حاصل کیا اور کچھ زمانہ مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور یہاں آپ کو بڑی عزت اور مقبولیت حاصل ہوئی مکہ معظمہ کے چھوٹے بڑے خواص و عوام سبھی آپ سے بڑی عقیدت رکھتے تھے اہل مکہ نے آپ سے علم ظاہری اور باطنی حاصل کیا۔
شیخ عبداللہ بصری مکی المتوفی ۱۱۳۴ھ یہ اپنے وقت کے ممتاز ترین علماء میں سے تھے اور ساری دنیا میں مسلّم الثبوت استاد کی حیثیت رکھتے تھے اور آج بھی عرب و عجم کے اکثر علماء کی اجازت کا سلسلہ انہی کی ذات گرامی تک پہنچتا ہے آپ نے قادریہ سلسلہ کا بلند پایہ طریقہ حضرت سید سعداللہ کی خدمت سے حاصل کیا۔ شیخ عبداللہ بصری کے فرزند شیخ سالم نے اپنے والدِ ماجد کی اجازت کے سلسلہ میں ایک رسالہ مرتب کیا ہے اس رسالہ میں شیخ سالم فرماتے ہیں۔
’’مشایخہ فی الطریق و اساتذہ فی الارشاد و التحقیق جملۃ اجلاء منھم العلامۃ المحقق السید سعداللّٰہ الھندی عن السید عبدالشکور عن شاہ مسعود الاسفرا ینی عن الشیخ علی الحسینی عن الشیخ ابراہیم الحسینی عن الشیخ عبداللہ الحسینی عن الشیخ عبیداللّٰہ الحسینی عن الشیخ عبدالرزاق عن سیدنا عبدالقادر الجیلانی قدس اللّٰہ اسرارھم۔‘‘
سید سعداللہ نے حرمین شریفین سے واپس آنے کے بعد سورت (گجرات) کی بندرگاہ میں قیام فرمایا وہاں آپ کے پاس ہر وقت مریدین و معتقدین اور نیاز مندوں کا ایک ہجوم رہا کرتا تھا اور یہیں مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی آپ کی خدمت میں رہ کر فیض یاب ہوئے۔ ۱۱۳۸ھ میں سید سعداللہ کا انتقال ہوا آپ کا مزار بندرگاہ سورت میں ہے۔