خطیب الہند حضرت مولانا قاری دلشاد احمد رضوی 2/رجب المرجب 1386ھ21/اکتوبر 1966ء کو شہر رانچی صوبہ جھار کھنڈ میں پیدا ہوئے۔ علمی ماحول اور نازونعم میں پرورش پائی ۔ والد ماجد عبدالرحیم رشیدی قادری ایک کہنہ مشق اور قادر الکلام شاعر تھے۔ رسم بسم اللہ خوانی آپ کے جد امجد محمد افطار رشیدی قادری نے کرائی۔ ابتدائی تعلیم جامعہ فیض العلوم میں ہوئی بعدۂ دوسال الجامعہ الاشرفیہ مبارکپور میں تعلیم حاصل کی 1984میں جامعہ فیض العلوم سے فضلیت کی دستار ہوئی۔ فن تجوید قرأت کی تعلیم علامہ قاری احمد ضیاء ازہری علیہ الرحمہ سے لکھنؤ میں حاصل کی۔
فراغت کے بعد آپ 1985ءسے 1989ءتک جامعہ فیض العلوم جمشید پور میں شعبۂ تجوید وقرأت کی۔ مسند تدریس پر فائز ہوئے۔ اس کے بعد کچھ دنوں تک لکھنؤ بھی تدریسی خدمات انجام دیئے۔ 1990ء سے1994ءتک جامعہ فاروقیہ بنارس میں مدرس رہے۔ پھر 1995ءتاحال جامعہ مدینۃ العلوم بنارس میں تدریسی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
جب آپ فیض العلوم میں زیر تعلیم تھے توحضور تاج الشریعہ سے شرف بیعت حاصل کیا۔حضور تاج الشریعہ نے آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ میں اجازت وخلافت سے بھی نوازا ۔
آپ کو طالب علمی کے دور سے ہی تقریر سے خاصی دلچسپی رہی ہے۔ حضرت قاری صاحب موجودہ دور کے مقررین میں امتیازی حیثیت کے مالک ہیں۔ آپ کی آواز میں بلا کاسوز ہے اور دوران تقریر مجمع پر چھا جایا کرتے ہیں۔ ان کی خوش نوائی کے اثرسے سامعین کیف وسرور میں ڈوب جاتے ہیں۔ تقریر وتبلیغ کے لئے آپ نے کئی مرتبہ بیرونی ممالک کے دورے بھی کئے۔ 1989ءمیں پاکستان، 1997ء میں بنگلہ دیش، 2006ء میں جرمنی اور 2007ء میں ہالینڈ اور جرمنی کا سفر کیا۔
قاری دلشاد احمد رضوی شاعری بھی کرتے ہیں۔ شاعری انہیں وراثت میں ملی ہے۔ آپ کو لکھنے سے بھی شغف رہا ہے۔ ابتداً آپ کے اخبارات ورسائل میں مضامین آتے رہے۔ مگر تقریر کی مصروفیت سے آپ تحریر کے لئے زیادہ وقت نہ نکال سکے۔
آپ کو دومرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ پہلا حج آپ نے 1420ھ/ 1999ءمیں اور دوسرا 1423ھ/2002ء میں کیا۔ اور 1428ھ/2007ء میں عمرہ کےلئے تشریف لے گئے۔ مستقبل میں آپ سے ڈھیر ساری امیدیں وابستہ ہیں۔