منظومات  

باغ ارم سے

  رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے وابستہ ہو جو آپﷺ کے دامانِ کرم سے للہ! کرم کیجیے، سرکارِ مدینہﷺ! دل ڈوب رہا ہے مِرا فرقت کے اَلم سے آلامِ زمانہ کا بھلا اس میں گذر کیا آباد ہے جو دل شہہِ خوباںﷺ کے اَلم سے لب پر ہو دُرود اور ہوں گنبد پہ نگاہیں ایسے میں بُلاوا مِرا آجائے عدم سے منظور نہیں ہے کہ وہ پامالِ جبیں ہو یوں سجدہ کرایا نہ درِ پاک پہ ہم سے دیدار کی اُمّید نہ ہوتی جو سرِ حشر بیدار نہ ہوتے کبھی ہم خوابِ عدم سے بیٹھے ہی...

کیف ساماں ہے

  طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے یہ کوئی گلستاں ہے یا مدینے کا بیاباں ہے مِری جانب نگاہِ لطفِ سردارِ رسولاںﷺ ہے مقدر پر میں نازاں ہوں مقدر مجھ پہ نازاں ہے یہ مانا باغِ رضواں روح پرور کیف ساماں ہے مدینے کا گلستاں پھر مدینے کا گلستاں ہے مجھے دنیا میں کوئی غم نہ عقبیٰ میں پریشانی یہاں بھی اُن کا داماں ہے وہاں بھی اُن کا داماں ہے نبیﷺ کی یاد ہے کافی سہارا دونوں عالم میں یہاں وجہ سکونِ دل، وہاں بخشش کا ساماں ہے مجھے پرواہ نہیں ...

یادِ سرکارِ طیبہ

  یادِ سرکارِ طیبہﷺ جو آئی مل گئی دل کو غم سے رہائی جس نے دیکھا بیابانِ طیبہ اس کو رضواں کی جنّت نہ بھائی مجھ کو بے بس نہ سمجھے زمانہ ان کے در تک ہے میری رسائی پھر مصائب نے گھیرا ہے مجھ کو اے غمِ عشقِ آقاﷺ دہائی جس نے سمجھا اُنھیں اپنے جیسا اُس نے ایماں کی دولت گنوائی ...

منقبت امام حسین

خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین عشق کے آداب دنیا کو سکھاتے ہیں حسین جب گذرتی ہے کسی دشوار منزل سے حیات دفعت اً ہر مبتلا کو یاد آتے ہیں حسین محسنِ انسانیت ہیں نو نہالِ مصطفیٰﷺ ظلم کی ظلمت کو دنیا سے مٹاتے ہیں حسین خاک میں مل جائے گا اک آن میں تیرا غرور اے گروہِ اَشقیا تشریف لاتے ہیں حسین کیوں نہ ہوگی ہم گنہ گاروں کی بخشش حشر میں سر ہتھیلی پر لیے تشریف لاتے ہیں حسین موجِ کوثر جس پہ قرباں اس مقدس خون سے داستانِ عشق کو رنگیں بناتے...

دعا

خدایا مُرادوں سے دامن کو بھر دے جنونِ محبّت دے ذوقِ نظر دے بدل دے نوشتے، وہی دور کر دے علی کی سی ہیبت، شکوہِ عُمَر دے پڑے جو بھی مشکل وہ آسان کر دے مسلماں کو پھر سے مسلمان کر دے ...

لن ترانی

   لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی اُن ﷺ کو جلوے دکھائے جاتے ہیں وہ سرِ طور خود گئے، لیکن عرش پر یہﷺ بُلائے جاتے ہیں   رب نے سب کچھ عطا کیا اُنﷺ کو پانے والے اُنھیں سے پاتے ہیں حق شناسی ہے فطرت مومن کی جس کا کھاتے ہیں اُسی کا گاتے ہیں   علمِ غیبِ رسولﷺ کے منکر اک حقیقت کو بھول جاتے ہیں غیب مانا کہ راز ہے، لیکن راز اپنوں سے کب چھپائے جاتے ہیں      ...