حضرت عمارکے مناقب
حضرت عمارکے مناقب (تذکرہ / سوانح)
یہ پہلے مسلمان ہیں جنھوں نے مسجد بنائی ہمیں عبیداللہ بن احمد بن علی نے اپنی سند یونس بن بکیرتک پہنچاکرخبردی وہ عبدالرحمن بن عبداللہ سے وہ حکم بن عیتیہ سےروایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے توبوقت چاشت وہاں پہنچے تھے حضرت عمار نے کہابڑی ضرورت ہے کہ ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کوئی جگہ ایسی بنادین جہاں آپ دوپہرکوسایہ میں بیٹھیں اوروہیں آپ نماز پڑھیں چنانچہ چند پتھرجمع کئےاورمسجد قباکی بنیاد ڈالی پس یہ سب سے پہلی مسجد ہے جوبنائی گئی اورحضرت عمارنے اس کو بنایا۔ہمیں اسمعیل بن علی وغیرہ نے اپنی سند محمد بن عیسیٰ (ترمذی)تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے ہمیں عمربن علی نے وہ کہتےتھے ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے سعید نے قتادہ سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزدسے انھوں نےاپنے والد سے انھوں نے حضرت عماربن یاسرسے روایت کرکے بیان کیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمارکوحکم دیاتھا کہ تیمم میں صرف چہرہ اورہتھیلیوں پر مسح کرناچاہیئے۔
حضر ت عمار مسیلمہ کذاب کی لڑائی میں شریک تھے نافع نے حضرت ابن عمرسے روایت کی ہے وہ کہتےتھے کہ میں نے عمار بن یاسرکوجنگ یمامہ میں ایک بلند پتھرپر کھڑے ہوئے دیکھاوہ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ اے مسلمانو کی جنت سے بھاگتےہویہاں آؤ یہاں آؤ میں عمار بن یاسر ہوں میرے پاس آؤ حضرت بن عمرکہتےتھے میں ان کے کان کو دیکھ رہاتھا کہ وہ اسی وقت تازہ کٹاہوالٹک رہاتھا اوروہ اسی طرح سرگرم قتال تھے۔
حضرت عمارکے مناقب بہت مروی ہیں مگرہم یہاں اسی مقدارپرقناعت کرتےہیں۔
ان کوحضرت عمربن خطاب نے کوفہ کا عامل بناکربھیجاتھااوراہل کوفہ کویہ خط لکھاتھا۔ اما بعد فانی قد بعثت الیکم عماراامیراوعبداللہ بن مسعود وزیراومعلماوہمامن نجبار اصحاب محمد فاقتدواہماترجمہ بعدحمد ونعت کے معلوم ہو کہ میں نے عمار کو تم پر حاکم بناکراورعبداللہ بن مسعودکوان کاوزیراورتمھارامعلم مقررکرکےبھیجاہے یہ دونوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے برگزیدہ اصحاب میں سے ہیں پس تم سب ان دونوں کی پیروی کروجب حضرت عمرنے حضرت عمارکواس عہدہ سے معزول کیا تو ان سے پوچھاکہ کیا اس معزول کرنے سے تم کچھ ناخوش ہو گئے ہوانھوں نے جواب دیاکہ واللہ ہم حکومت ملنے سے ناخوش ہوئےتھے معزول ہونے سے ناخوش نہیں ہوئے بعداس کے یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہنے لگےاوران کے ساتھ جنگ جمل اورصفین میں شریک ہوئے جن میں انھوں نے بڑے کارنمایاں کئے ابوعبدالرحمن سلمی نے بیان کیا ہےکہ ہم جنگ صفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے ہم نے دیکھا کہ جس طرف عمارجھکتےتھے تمام اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرف جھکے پڑتےتھے یہ معلوم ہوتاتھاکہ گویا عماران سب کے رہنماہیں ہم نے اس دن عمارسے یہ بھی سناوہ ہاشم بن عتیبہ بن ابی وقاض سے کہہ رہےتھےکہ اے ہاشم تم جنت سے بھاگتےہو دیکھو جنت تلوار کی باڑھ کے نیچے ہے آج میں جاکر اپنے دوستوں سے ملوں گامحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)سے ملوں گااوران کے دوستوں(یعنی ابوبکروعمرو عثمان وغیرہ رضی اللہ عنہم سے )ملوں گاواللہ اگریہ لوگ ہم کوماریں اور مقام ہجرتک مارتے ہوئے چلے جائیں تب بھی میں یہی سمجھوں گا کہ حق پرہوں اوریہ لوگ باطل پرہیں۔ابوالبختری نے بیان کیاہے کہ عمار بن یاسر نے جنگ صفین میں کہاکہ کوئی چیز پینے کی میرے واسطے لے آؤ چنانچہ لوگ دودھ لے گئے حضرت عمارکہنےلگے کہ بیشک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرماگئے ہیں کہ تمھاراآخری شربت دنیامیں دودھ ہوگا بعد اس کے انھوں نے لڑناشروع کیااورشہید ہوگئے اس وقت ان کی عمر۹۴سال کی تھی بعض لوگوں نے کہاہے کہ ۹۳سال کی اوربعض لوگوں کابیان ہے کہ ۹۱سال کی۔
عمارہ بن خزیمہ بن ثابت نے روایت کی ہے وہ کہتےتھے کہ خزیمہ بن ثابت جنگ جمل میں شریک تھے مگرانھوں نے تلوار میان سے نہیں نکالی اورصفین میں بھی شریک تھے مگروہ لڑے نہیں اور یہی کہتےرہے کہ جب تک عمارشہید نہ ہوجائیں گے میں نہ لڑوں گامیں دیکھ لوں کو ان کو کون قتل کرتاہے کیونکہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے کہ عمارہ کوگروہ باغی قتل کرےگا چنانچہ جب حضرت عمارشہیدہوگئےتوخزیمہ نے کہاکہ اب مجھ کو گمراہی(مخالفین کی)ظاہرہوگئی اس کے بعد وہ آگے بڑھے اورلڑناشروع کیایہاں تک کہ وہ بھی شہید ہوگئے۔جب حضرت عمارزخمی ہوئے توانھوں نے یہ وصیت کی کہ مجھ کو انہی کپڑوں کے سات دفن کردینا میں انہین کپڑوں کے ساتھ خداکے سامنے جاؤں گاان کے قاتل کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگوں نے کہاہے کہ ان کو ابوالعادیہ مزنی نے قتل کیاتھاایک نیزہ ماراتھاجس سے یہ گرگئے تو ایک دوسرے شخص نے آکر سر کاٹ لیاوہ دونوں آدمی باہم لڑنے لگے ہرایک کہتاتھاکہ میں نے قتل کیاحضرت عمرو بن عاص نے کہا کہ خدا کی قسم یہ دونوں دوزخ کے لئے لڑرہے ہیں (یعنی وہ کہتاہے میں دوزخی ہوں وہ کہتاہے میں دوزخی ہوں)واللہ میں اس وقت آرزو کرتاہوں کہ کاش آج سے بیس برس پہلے میں مرگیاہوتا۔ بعض لوگوں کابیان ہے کہ عقبہ بن عامرجہنی اورعمربن حارث خولانی اورشریک بن سلمہ مرادی نے مل کر ان کو قتل کیاربیع الاول یا ربیع الثانی ۳۷ھ میں یہ واقعہ پیش آیا۔حضرت علی نے ان کو انہی کپڑوں میں دفن کیااورغسل بھی نہیں دیااوراہل کوفہ نے روایت کی ہے کہ حضرت علی نے ان کی نمازجنازہ بھی پڑھی شہید کے متعلق اہل کوفہ کا مذہب یہی ہے کہ اس کی نمازجنازہ نہ پڑھی جائے اور اس کو غسل نہ دیاجائے۔
حضرت عمارکارنگ گندم گون تھاقدکچھ لانباتھاآنکھیں بڑی بڑی تھیں سینہ کشادہ تھابال سفید ہوگئے تھےاوریہ ان کارنگ نہ بدلتےتھے بعح لوگوں کابیان ہے کہ ان کے سرمیں بال نہ تھے صرف چند بال ان کے سر کے آگے والے حصہ میں تھے۔ان سے بہت حدیثیں مروی ہیں ان سے حضرت علی بن ابی طالب نے اورحضرت ابن عباس نے اورابوموسیٰ نے اوررجاء؟نےاورابوامامہ نے اورابوالطفیل نے اورنیزاورصحابہ نے اورمنجملہ تابعین نے ان کے بیٹے محمد بن عمار نے اورابن مسیب نے اورابوبکر بن عبدالرحمن نے اورمحمد بن حنفیہ نے اورابووائل نے اور علقمہ نے اورزربن جیش نے اور نیزاورلوگوں نے احادیث کی روایت کی ہے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)