حضرت بابا قدس کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ خطہ دلپذیر کشمیر کے بلند رتبہ مشائخ میں سے تھے۔ قبیلہ آہن گراں سے تعلق رکھتے تھے۔ مگر مادر زاد ولی اللہ تھے۔ شیخ العارفین نورالدین ولی نے آپ کی پیدائش سے ایک سو سال پہلے آپ کی پیدائش کی خوشخبری دی اور آپ کے مراتب و کمالات کا اظہار کردیا تھا۔ آپ سے بچپن ۔۔۔۔
حضرت بابا قدس کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ خطہ دلپذیر کشمیر کے بلند رتبہ مشائخ میں سے تھے۔ قبیلہ آہن گراں سے تعلق رکھتے تھے۔ مگر مادر زاد ولی اللہ تھے۔ شیخ العارفین نورالدین ولی نے آپ کی پیدائش سے ایک سو سال پہلے آپ کی پیدائش کی خوشخبری دی اور آپ کے مراتب و کمالات کا اظہار کردیا تھا۔ آپ سے بچپن میں ہی ذوق خدا پرستی کے احوال نمایاں ہونے لگے تھے۔ اور طریقہ ریشاں پر عمل درآمد کرتے تھے۔ ریشی سلسلہ طریقت کشمیر میں بڑا مقبول تھا۔ یہ سلسلہ کبرویہ سلسلۂ طریقت کی ایک شاخ ہے۔ کشمیری زبان میں ریش عابد و زاہد انسان کو کہتے ہیں۔ آپ کو اویسی فیضان حاصل تھا۔ بابا قدس بھی اویسی ہی تھے۔ ظاہری طور پر آپ کو کسی بزرگ سے تعلق نہیں تھا۔ ساری رات قیام کرتے عبادات میں مشغول رہتے خلق محمدی کا عمدہ نمونہ تھے۔ آپ کا دسترخوان مہمان نوازی کے لیے کھلا رہتا تھا۔
آپ ابھی بچے ہی تھے۔ کہ آپ کے گھر ایک مہمان آگئے۔ آپ کی والدہ بازار سے مچھلی لینے گئیں تاکہ اس مہمان کی تواضح کی جاسکے مچھلی بازار سے لاکر ایک طشتری میں رکھی تھی کہ ایک پرندہ غلیواز آیا اور مچھلی اٹھا کر لے گیا۔ بابا قدس نے دیکھا تو فرمایا۔ اگر یہ مچھلی ہمارا مقدر ہوتی تو غلیواز نہ اٹھاتا۔ یہ قدرت کی طرف سے اسی پرندے کا نصیبہ تھا۔ ورنہ وہ کیوں اٹھاتا آپ یہ باتیں کر ہی رہے تھے۔ کہ وہ پرندہ واپس آیا اور مچھلی کو اسی طشتری میں رکھ کر اڑگیا۔
تواریخ اعظمی کے مولّف نے لکھا ہے کہ بابا قدس ہروی زندگی کے آخرین حصے میں شیخ مخدوم حمزہ قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ بیعت کی اور سلسلہ سہروردیہ میں داخل ہوئے۔ خرقہ خلافت حاصل کرلیا۔ حضرت بابا داود خاکی نے اپنی کتابوں میں آپ کے کمالات اور احوال کو تفصیلی طور پر لکھا ہے۔
آپ کی وفات یکم ماہ ذوالقعدہ ۹۸۶ھ میں ہوئی تھی تاریخ اعظمی نے تاریخ وفات میں یہ شعر لکھا ہے۔
شیخ دین بود اندریں کشمیر اندر عہد خویش
|
|
بہر فوتش شیخ دین بود آمد تاریخ سال
|
(مولّف لکھتے ہیں)
شیخ اقدس مقدس عالم رحلتش ہست مخزن الانوار ۹۸۶ھ
|
|
آنکہ فیضش بدو جہاں جام است نیز مخدوم قدس اسلام است ۹۸۶ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)