اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر پڑے رہتے تھے۔ اصل میں مالوہ کے باشندے تھے لیکن اجمیر میں آپ کو جذب کی دولت نصیب ہوئی تھی۔
شیخ میاں حمزہ فرماتے تھے کہ میں توبہ کرنے کے ابتدائی زمانے میں جب خواجہ معین الدین کی زیارت کرنے کے لیے گیا تو باین مجذوب نے اپنے پاس بیٹھنے والے لوگوں سے کہا میاں آرہے ہیں! لوگ یہ سنتے ہی چاروں طرف دیکھنے لگے کہ کیا ہونے والا ہے، چنانچہ دور سے مجھے دیکھ کر کہا وہ دیکھو، میاں آرہے ہیں، جب میں ان کے پاس پہنچا تو فرمایا میرے اور قریب آجاؤ، جب میں ان کے بالکل قریب پہنچ گیا تو میری کمر میں بندھی ہوئی کٹار کو دیکھ کر کہا، یہ کیا ہے؟ میں نے کہا یہ ہتھیار ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنّت ہے، اس کے بعد میرے پاس تھوڑی سی رقم تھی وہ نکال لی، تو فرمایا یہ کیا ہے؟ میں نے جواب دیا یہ زاد راہ ہے اور یہ بھی سُنّت ہے، میرے پاس دو کنگھے تھے۔ میرے دونوں کنگھے نکال کر وہ کنگھا جو سر میں کیا تھا اس کو تو اپنے ہاتھ میں لے کر دھوپ کی جانب چمکایا اور جو کنگھا میں اپنی داڑھی میں کیا کرتا تھا وہ میرے ہاتھ میں دے دیا، چنانچہ ان کے اس اشارے کنایہ پر میں نے فوراً سر منڈوا ڈالا، اتنے میں شیخ احمد مجدد کو اطلاع ہوئی، کہ قاضی کریم الدین کا لڑکا اپنا شہر چھوڑ کر یہاں آیا ہوا ہے تو وہ آئے اور مجھے اپنے گھر مہمان بنا کر لے گئے، اس دعوت میں باین مجذوب بھی شریک ہوئے، انہوں نے تمام دعوتیوں کو اپنے ہاتھ سے ایک ایک نوالہ دیا جسے سب نے تبرک سمجھا، اس کے بعد انہوں نے اپنے سامنے کی پلیٹ اٹھا کر مجھے دی اور کہاجس کو ایک ایک نوالہ اور میاں کو ساری پلیٹ اس مجلس دعوت کے بعد سے لوگ مجھے میاں کہنے لگے اور اس دن سے مجھ پر کامیابی کے دروازے کشادہ ہوگئے۔
سلطان بہادر شہزادہ اپنے والد شاہ گجرات سے خفا ہو کر اجمیر آیا تو پہلے خواجہ چشت کے مزار پر حاضر ہوا، یہ وہ زمانہ تھا جبکہ اجمیر میں غیر مسلموں کی حکومت تھی اور خواجہ کے مزار کو لوگوں نے مندر بنا رکھا تھا اور اس میں بت بھی رکھ لیے تھے۔ مزار خواجہ پر شہزادہ سلطان بہادر نے منت مانی کہ ’’اگر اللہ مجھ کو بادشاہ بنا دے تو میں ان کافروں سے اچھی طرح بدلہ لوں گا۔‘‘ میاں باین بھی وہاں موجود تھے تو انہوں نے اپنی دایہ سے جس کا نام شاداں تھا کہا ’’شاداں! اونچا تخت بچھاؤ کیونکہ دریائے مرغ آپہنچا ہے‘‘ میاں باین کی اس بات کو شہزادہ سلطان بہادر نیک فال سمجھ کر الٹے پاؤں واپس ہوا، اور پھر بادشاہ بننے کے بعد اس نے اپنی منت کے موافق اجمیر کے کافروں سے انتقام لیا۔
اخبار الاخیار