حضرت بی بی زُہرہ خاتوں
حضرت بی بی زُہرہ خاتوں (تذکرہ / سوانح)
آپ حضرت شیخ عبدالرحمٰن پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اہلیہ محترمہ تھیں۔کتاب تذکرہ نوشاہیہ میں آپ کانام بی بی ظُہری لکھاہے۔جوزُہرہ کاتبدیل شدہ لفظ ہے۔آپ کے بطن سے آپ کی دُختری اولاد ہوئی۔آپ بڑی پاک باز۔ نیک نہاد۔خدایاد۔صاحبِ تقوےٰ وطہارت تھیں آپ کی قبر معہ اہلیہ حضرت شیخ الٰہ داددرگاہِ عالیہ رحمانیہ سے باہرشمال کی طرف ایک فرلانگ کے فاصلہ پر پختہ چبوترہ پربنی ہوئی ہے۔دونوں قبریں زیارت گاہ موجودہیں۔۱۳۵۳ھ میں اولاد نے پختہ بنوادی ہیں۔
وفات ۱۱۳۵ھ۔
فائدہ
۱۳۷۹ھ میں مجھے میاں محمد علی بن میاں خدابخش زمانی بھڑیوالہ کے گھرسے چار قلمی دستاویزیں دستیاب ہوئیں۔جو چند مستورات عالیات صالحات کے نام قطعات زمین کی جاگیر کے متعلق تھیں۔جو عہداورنگ زیب عالمگیرمیں حکومت کی طرف سے ان کو ملی تھی۔ان میں سے پہلی دستاویز میں مسمات ماہی اور بختاورخاتوں اورجمال خاتوں اورزُہرہ کا نام آتاہے۔
دوسری دستاویزمیں مسمات ماہی اور سیرفہ خاتوں اورجمال خاتوں اور زُہرہ کانام آتاہے۔
تیسری دستاویزمیں صرف مسمات ماہی وغیرہ کانام آتاہے۔
چوتھی دستاویزمیں مسمات مریاں اور بختاور کا نام آتاہےاوراُن کووُرثہ شیخ یعقوب لکھاہے۔توثابت ہوتاہے کہ غالباً ہرشش مستورات آپس میں حقیقی بہنیں ہیں اورچوتھی دستاویزکی رُو سے ان کے والد کانام شیخ یعقوب ہے۔
اِن تحریروں کاپاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد کے گھرمیں موجودہونااوردُوسری دستاویز میں زُہرہ کانام بتصریح پایاجانااورزمانہ عالمگیربادشاہ کی تحریریں ہوناثابت کرتاہے کہ یہ وہی زُہرہ ہیں جو حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اہلیہ محترمہ تھیں اوریہ کاغذات اُن کی اولاد میں پشت بہ پشت منتقل ہوتے چلےآئے ۔
چونکہ سب بہنوں سے مسمات ماہی بڑی تھیں۔اس لیے سب دستاویز وں میں اوّل نمبرپر انہیں کانام آتاہےاورباقی بہنوں کے نام آخر میں ضمناً درج ہوتے ہیں۔
یہ بھی ممکن ہےکہ حضرت زُہرہ کی دوسری بہنیں حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے بھائیوں
وغیرہ کی ازدواج میں ہوں۔اس لیے یہ جاگیرسب کے نام اکٹھی لکھی گئی ہو۔
یاکہ مسمات ماہی رحمتہ اللہ علیہ تارکہ مجردہ ہوں۔اس لیے مددمعاش ان کے نام تحریرہو اور باقی بہنیں شادی شدہ ہوں اوراُن کانام ضمناً درج کیاگیاہو۔
بہرکیف حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اہلیہ محترمہ حضرت زہرہ خاتوں رحمتہ اللہ علیہ بھی اس جاگیر میں شامل ہوں۔
لہذاوہ دستاویزیں بلفظہٖ یہاں درج کی جاتی ہیں۔
فرمانِ اوّل
مُہر ۱۱۳۵ خادم شرع قاضی محمداسلم نائب مہرشاہ نقل
پروانہ تجویزصدارت پناہ وسیادت دستگاہ نظام الدین حسن قادری۔صدرمرقومہ بتاریخ ۲۱شہرربیع الثانی ۲۳ جلوس والا۔گماشتہائےجاگیرداران وکروڑیان حال واستقبال پرگنہ حافظ آباد مضاف بصوبہ پنجاب بدانندکہ چوں حقیقت استحقاق مسماۃ ماہی وغیرہابوضوح پیوست کہ مستحقہ و مستورہ ومصلیہ اندوازممردیگروجہ معیشت ندارند۔واوقات بعسرت میگذر انندواستحقاق بمرتبہ کمال دارند۔بنابراں بتصدیق مبارک بندگانِ حضرت خدیوجہان،خداوندِ زمان،باعثِ امن وامان،ظلِ ظلیلِ ایزد متعال،نائبِ نبیلِ دا دارِ بیہمال،مظہرِ اتم پروردگار،رحمتِ اعمِ آفریدگار،مقننِ قوانینِ جہانداری،مہدِ مہادکرم گستری خلافت پناہ،ظل اللہ،حضرت بادشاہ عالمگیر خلداللہ ملکہ،ابداً موازی بیست بیگہہ زمین افتادہ لائق زراعت خارج جمع ازپرگنہ مذکوردروجہ مددمعاش مشأ الیین تجویزنمودہ مقررومفوض کردہ شد،مےباید کہ ذمین مذکوررادرجائے نیک پیمودہ وچک بستہ بتصرف آنہاباز گذاشتہ اصلاً ومطلقاً متعرض نشوندکہ مزارع کردہ حاصلات آں را فصل بفصل و سال بسال صَرف مایحتاج خودہانمودہ بدعانگوئی دوام دولت ابدباب مواظبت میمنمودہ باشند۔واگردرمحم دیگرچیزے دانستہ شدآں رااعتبار نکنند دریں باب قدغن دانند۔
(نقل پشت فرمانِ ہذا)
مقرربیع ضمن دروجہ مددمعاش مسماۃ ماہی وغیرہابتجویزحال در پرگنہ حافظ آباد مضاف بصوبہ پنجاب قطعہ ۲۰؎ بیگہہ۔زمین اُفتادہ لائقِ زراعت خارج جمع مشارالیہا۱۰؎ بیگہہ مسماۃ بختاورخاتون صعہ۵ بیگہہ۔مسماۃ جما ل خاتون صعہ۵ بیگہہ۔
فرمان دوم
مُہر مُہر
عالم گیرشاہے عالم گیرشاہے
حسن قادری دیانت خاں
نظام الدین
"چوں حقوق استحقاق و تقوےٰ مسماۃ ماہی وغیرہابوضوح پیوست کہ مصلیہ و مستورہاں راازیں رہگذر وجہ معیشت مقررندارندواوقات بعسرت میگذرانند۔لہذابتصدق فرق مبارک بندگان حضرت خدیوِ زمین وزمان۔خداوندِ مکین ومکان،باعثِ امن وامان،خلافت پناہ لائقِ ظل اللہ حضرت بادشاہ عالمگیرخلداللہ ملکہ ابداً۔موازی بیست بیگہہ زمین بنجرخارج جمع لائقِ زراعت ازپرگنہ حافظ آباد دروجہ مددمعاش آنہامقررومجوزکردہ شد۔مے بایدکہ درمحال نیک پیمودہ و چک بستہ بتصرف مومٰی الیہن واگذارندکہ فصل بفصل وسال بسال صرف مایحتاج خود ہانمودہ بعبادت معبود حقیقی مشغول شدہ بدعائے دوام دولت ابدقرین مواظبت مے نمودہ باشند۔تحریرفی التاریخ ۷رمضان المبارک ۲۴
جلوس والا۔
(نقلِ پشتِ فرمان ہذا)
مقررشرح ضمن مددمعاش باسم مسماۃ ماہی وغیرہا ۲۰؎ زمین افتادہ
مشارالیہاصعہ۔مسماۃ سیرفہ خاتوں صعہ۔مسماۃ جمال خاتوں صعہ۔مسماۃ زُہرہ صعہ
فرمان سوم
مُہر خادم شرع قاضی نائب محمداسلم مہرشاہ نقل
چکنامہ بمہرمرزامحمد نامی کروڑی وبمہرمیاں محمد امین مفتی مرحومین مرقوم بتاریخ ۲۵ شہر رجب المرجب ۲۷ چکنامہ اراضی مددمعاش پانزدہ بیگہہ زمین بنجرافتادہ لائق زراعت خارج جمع منجملہ موازی بیست بیگہہ بموجب تجویزصدارت پناہ و سیادت دستگاہ سید نظام الدین حسن قادری صدر صوبہ دارالسلطنت لاہورمرقوم بتاریخ ۲۵ شہررمضان المبارک ۲۷ جلوس والامقررست دروجہ مدد معاش مسماۃ ماہی وغیرہاازپرگنہ حافظ آباد مقررست ۔دریں ولاوکیل مسمیات مذکورہ استدعائے چک بندی نمودہ بیاران رفعت و حکومت پناہ محمد نامی کروڑی پرگنہ سکہہ باتفاقِ چودھریان وقانونگویان و باسترضائے مقدمان ومالکان موضع اورنگ شاہ پورڈلّا عملہ پرگنہ مسطور بجریب شصت گزی پیمودہ وچک بستہ واربعہ حدود مشخص ساختہ حوالہ وکیل نمودہ تا مزروع کنانیدہ حاصلاتِ آں رافصل بفصل و سال بسال صرف مایحتاج موکلات خودہانمودہ بدعائے بقائے دولت ابدی اشتغال نمایند۔محدود بحد ودالذیل۔ قطعہ ۲۰؎ بیگہہ زمین بنجرافتادہ لایق زراعت خارج جمع صعہ۵ بیگہہ چکنامہ طلب دارد۔ عرض طول اراضے صعہ ے صعہ ؎
(نقل پشتِ فرمانِ ہذا)
شرقی آں متصل زمین موضع مذکور غربی آں متصل زمین آئمہ محمد یوسف مرحوم
جنوبی آں متصل زمین موضع مذکور شمالی آں متصل زمین موضع مذکور
فرمانِ چہارم
مُہر قاضی مولوی نائب النقل مطابق بالاصل نقل
پروانہ بمہرمحمد اسلم صدرودیانت خاں دیوان بتاریخ ۴ ربیع الاوّل جلوس والاقلمی شدآنکہ گماشتہائے جاگیرداران وکروڑیان حال و استقبال پرگنہ حافظ آباد بصوبہ پنجاب کہ چوں بموجب فرمان عالی شان حضرت فردوس آشیانی مرقومہ تاریخ ۳ جمادی الثانی ۳ موازی ہفت بیگہہ زمین از پرگنہ مذکوردروجہ معاش مسمات مریاں شریک دہان و مسماۃ بختاور وغیرہ ورثہ شیخ یعقوب وغیرہ کہ برصد ورسابق مقررست دریں والابتصدیق ثقات بوضوح پیوست کہ مشار الیہن حی و قائم و اراضی مزبورہ راقابض و متصرف اند۔وازممردیگرمعیشت ندارند،بنابراں بتصدق فرق مبارک بندگان حضرت خدیو ِجہان۔خداوندزمان۔باعث ِامن امان۔ظل ظلیل ایزدمتعال۔نائب نبیل دادار بیہمال ۔مظہراتم پروردگار۔رحمت اعم آفرید گار۔مقنن قواتین جہاندادی۔ممہد مہادکرم گستری ۔خلافت پناہ ظل اللہ فردوس آشیانی اراضی مسطورہ از محل قدیم بدستورِ سابق بشرط قبض و تصرف حسب الضمن مقررومسلم دادہ شدمے بایدکہ زمین مذکوررابتصرف آنہابازگذاشتہ اصلاً تعرض حسب الضمن مقررومسلم دادہ شدمے باید کہ زمین مذکور ابتصرف آنہا باز گذاشتہ اصلاً تعرض ننمودہ باشندواگردرمحل دیگرچیزے داشتہ باشدآں رااعتبار نکنند دریں باب تاکیددانند۔کہ تاحاصلات آں رافصل بفصل وسال بسال صرف مایحتاج خودہانمودہ بدعائے دوام دولت اشتغاک نمایند۔
(فعل پشت فرمانِ ہذا)
مقررشرح ضمن مددمعاش باسم مسماۃ بختاوروغیرہ ورثہ شیخ یعقوب وغیرہ بتجویز صدارسابق صعہ ۷ بیگہہ
مشارالیہاورثہ شیخ اللعہ بیگہہ۔ مسماۃ مریاں سے بیگہہ
فائدہ:۔
یہ فرامین اوردستاویزیں اصل صاحبزاد میاں محمد علی بن میاں خدا بخش بن میاں پیربخش زمانی کے گھرمیں بمقام بھڑی شاہ رحمان موجودہیں۔یہ لفظ بلفظ نقل اُن سے لی گئی ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)