نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضل اور اکرم بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا تھیں، کنیت ام محمد۔ لقب مبارک طاہرہ، اذکیہ، راضیہ، مرضیہ اور بتول تھا اگرچہ حضرت فاطمہ حضور کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں، مگر جتنی محبت اور الفت آپ کو اس بیٹی سے تھی۔ دوسری کسی بیٹی سے نہیں تھی، حضرت علی کرم اللہ وجہہ غزوہ بدر سے واپس آئے تو حضور کی بارگاہ میں حضرت فاطمہ کے رشتہ کی درخواست کی، اس وقت سیدہ کی عمر پندرہ سال تھی، آپ کی درخواست قبول ہوئی، اللہ تعالیٰ نے آپ کے بطن سے تین لڑکے، حسن، حسین اور محسن دیے (رضی اللہ عنہم) تین بیٹیاں اُم کلثوم، زینب اور رقیہ ہوئیں (رضی اللہ عنہن) محسن اور رقیہ تو خورد سالی میں ہی فوت ہوگئے، حضرت زینب عبداللہ جعفر سے بیاہی گئیں، حضرت ام کلثوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں حضرت فاطمہ کی اولاد جو آج تک موجود ہے۔ وہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے صلب سے ہے۔
حضرت سیدہ عائشہ سے صحابہ نے پوچھا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ کسے پیار کرتے تھے، آپ نے فرمایا: فاطمۃ الزہرہ کو لوگوں نے پوچھا نوجوانوں سے کے پیار فرماتے، آپ نے فرمایا: حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو۔
ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضور کی بارگاہ میں عرض کی یارسول اللہ آپ مجھے زیادہ چاہتے ہیں، یا فاطمہ کو! آپ نے فرمایا: ای احب علی نیک، وانت اغر علی منھا، مجھے فاطمہ تم سے زیادہ عزیز ہے، اور تم عزیز ہو اس کی وجہ سے۔ حضرت فاطمہ واقعۂ فیل کے ۴۱ سال بعد پیدا ہوئیں تھیں جبکہ بعثت سے پانچ سال پہلے پیدا ہوئیں، آپ کی وفات منگل سوم ماہ رمضان ۱۱ھ کو ہوئی، آپ کا مزار جنت البقیع میں ہے، آپ کی نماز جنازہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے پڑھائی تھی، بعض اقوال میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے امامت فرمائی تھی۔
فاطمہ خاتون تون دین بنت نبی قرہ چشم نبی مصطفےٰ بعد شش ماہ از وفات احمدی
|
|
نیک صورت نیک سیرت نیک خو زوجۂ عالیِ علی ماہ رد کرد رحلت زین جہاں چار سو
|
ہو (۱۱ھ)۔ نیک نام از عرصۂ آفاق رفت (۱۱ھ)۔ شد چو از عالم ولیہ سیدہ (۱۱ھ)
(حدائق الاصفیاء)