2015-08-20
علمائے اسلام
متفرق
2763
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1280 | | |
یوم وصال | 1345 | ربيع الأول | 01 |
حضرت فاضلِ کبیر مولانا برکات احمد بن دائم علی حنفی ٹونکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آبائی وطن موضع میر نگر ضلع پٹنہ صوبہ بہار، آپ کے والد بزرگوار حضرت مولانا حکیم سید دائم علی مرید وخلیفہ حضرت شاہ امداد اللہ مہاجر مکی، ریاست ٹونک کے استاذ،طبیب اور آخری وزیر اعظم تھے،حکیم برکات احمد ۱۲۸۰ھ میں ٹونک میں پیدا ہوئے،نانیہان حضرت شاہ ولی اللہ محدث دھلوی کے خاندان پھلت ضلع مظفر نگر میں ہے،عربی کی درسیات ٹونک میں مولوی لطف علی ساکن دھنچویہ ضلع پٹنہ سے حمداللہ تک اور مولوی محمد احسن ٹونکی سے ہدایہ پڑھ کر،مجد علوم عقلیہ حضرت شمس العلماء مولانا محمد عبد الحق خیر آبادی قدس سرہٗ کی خدمت میں گیارہ برس رہے،اور علوم عقلیہ کی مکمل طور پر تکمیل کی، چند کتابیں علامہ ہدایت اللہ خاں استاذ العلماء،شاگرد رشید حضرت امام الحکماء مولانا فضل حق خیر آبادی سے پڑھیں،حدیث اپنے خالو قاضی محمد ایوب پھلتی سے پڑھی،شروع میں مدرسہ نیاز یہ خیر آباد میں پرنسپل رہے، پھر وائی ٹونک کی فہمائش پر ٹونک آئے اور طبیب خاص کے عہدے پر مامور ہوئے،اس عہدہ کے فرئاض کی ادائیگی کے اتھ درس کی وہ شہرت ہوئی کہ نہ صرف ہندوستان کے طول وعرض کے تشنگان علوم،بلکہ کاشغر،بلخ،بخارا،سمر قند،کابل،تاشقند کے طلبہ کا ازد حام رہا کرتا تھا،جملہ علوم و فنون کے مسلم استاذ یعنی استاذ الکل تھے، متقدمین کی کتابیں مثلاً شفا بو علی سینا،میر باقر افق المبین، محاکمات کا باقاعدہ درس پوری دنیائے اسلام میں صرف آپ کی درسگاہ میں ہوا کرتا تھا،دور طالب علمی میں رام پور کے کسی بزرگ سے بیعت ہوگئے تھے،آخر میں حضرت کمال اللہ شاہ عرف مچھلی شاہ صاحب حیدر آبادی کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے۔۔۔۔ تالیفات میں ترمذی شریف کی ضخیم شرح،مولانا بحر العلوم فرنگی محلی کی شرح منار ارسی کا عربی ترجمہ،(علم کلام میں) حمداللہ کی وجود رابطی پر رسالہ وجود رابطی،دیانند سوامی کے فلسفیانہ اصول کی تردیدی میں بزبان اردو ‘‘صدقہ جاریہ فی رد آریہ’’ حدوث زمان میں ‘‘اتفاق العرفان فی تحقیقی ماہیۃ الزمان’’ الصمصام القاضب المفتری علی اللہ الکاذب اور علم غیب اور متناع النظیر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں رسائل لکھے،۔۔۔۔۔ یکم ربیع الاول ۱۳۴۷ھ میں بمقام ٹونک آپ کا انتقال ہوا۔ مولانا عبد الواسع صفا مرحوم پروفیسر جامعہ عثمانیہ حیدر آباد کن نے بہ قطعۂ تاریخ وفات کہا،جس کے اشعار اوصاف کے ترجمان ہیں:
وحید دہر، فرید زماں، محقق عصر
|
|
یگانۂ کہ بہ علم و ہنر نداشت مثال
|
حکیم و فاضل و علامہ و طبیب وادیب
|
|
محدث ومتکلم، فقیہہ وصاحب حال
|
نظیر رازی وطوسی روشک غزالی
|
|
عدیل شیخ رئیس وامام استدلال
|
رخش زنورِ عبادت چوں نیر تاباں
|
|
دلش زمعرفت کردگار مالا مال
|
دراسم اوست پس و پیش احمد برکات
|
|
بد ند جمع بذاتش، ہمہ صفات کمال
|
بغرۂ مہ اوّل ربیع، صرصر موت
|
|
نمود حیف، بہار حیاتِ اوپا مال
|
قضا بہ خُلد بریں برد، روح پاکش را
|
|
اجل کشاد، در وصل ایزد مُتعال
|
دلم زفرط الم، می طپد چوں برق طپاں
|
|
ربود صبر وقرارم وفور رنج وملال
|
صفا شند پے رحلتش زمہم غیب
|
|
نہفت زیر زمیں، مہر آسمانِ کمال
|
۲۷ ھ ۳
(معارف اعظم گڑھ،باغی ہندوستان)