حضرت مولانا خواجہ غلام فخر الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ
نام و نسب: اسمِ گرامی: خواجہ غلام فخر الدین رحمۃ اللہ علیہ۔والدکااسمِ گرامی:حضرت محبوب الہٰی خواجہ خدا بخش چشتی نظامی بن قاضی محمد عاقل (خلیفہ حضرت قبلۂ عالم علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1234ھ،مطابق 1818ءکوہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ کی ظاہری و باطنی تربیت و تعلیم اپنے والدِ گرامی حضرت محبوب الہٰی کے ہاتھوں ہوئی۔ والد گرامی نے آپ کی تربیت و تعلیم پر خصوصی توجہ دے کر آپ کو علم و عرفان کا وہ نگینہ بنا دیا کہ خانقاہ چاچڑاں شریف ہو یا کوٹ مٹھن شریف یا شیدانی شریف کا دربارِگوہر بار ، آپ پورے خانوادے میں نمایاں اور افضل نظر آتے تھے۔حضرت خواجہ غلام فرید علیہ الرحمہ نے آپ سے کسبِ علوم کیاتھا۔
بیعت وخلافت: آپ اپنے والدِ گرامی حضرت خواجہ خدابخش علیہ الرحمہ کےدستِ حق پرست پربیعت ہوئے، والد ِ ماجد نے راہ سلوک کی منازل طے کرانے کے بعد آپ کو اپنی حیات مبارکہ میں ہی خرقہ خلافت سے سرفراز فرما کر صاحب ِارشاد کردیا تھا۔
سیرت وخصائص: پیشوائے ارباب ِطریقت و شریعت، عالم علومِ ربانی ، طائر ہوائے لامکانی، سائر عمان سبحانی، مرشدِ لاثانی حضرت مولانا خواجہ غلام فخر الدین چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ علیہ الرحمہ بہت بڑے عالم تھے۔آپ کی عظمت وفضیلت کےلئے اتناہی کافی ہے کہ آپ حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ کے استاذاور پیرومرشد ہیں۔آپ انتہا درجہ کے عابد و زاہد،متقی و پرہیزگاراورشریعت و طریقت کے پابند بزرگ تھے۔ پوری زندگی میں صرف تین نمازیں فوت ہوئیں جن کی قضا وصال سے قبل ہی ادا کر دی تھی۔
آپ اپنے اسلاف کی زندگی کا عملی نمونہ ارو اپنے خواجگان کے طریقہ پر سختی سے پابند تھے۔ پوری زندگی میں کوئی کام خلاف شرع سرزد نہ ہونے دیا اور نہ کسی کو خلاف شریعت کام کرنے دیتے تھے۔ آپ اکثر فرماتے تھے کہ تصوف کی بنیاد ہی شریعت ہے۔ جب بنیاد ہی کمزور ہوگی تو عمارت کیسے مضبوط رہے گی۔ ہمارے تمام بزرگان دین نے شریعت کی سیڑھی سے ہی طریقت کی منزل کو حاصل کیا ہے۔آپ نے اپنے شیخ کامل کے طریقہ کے مطابق زندگی،اصو ل اور عبادت و ریاضت اور خانقاہی نظام کو چلایا۔ حتیٰ کہ ہر شعبۂ زندگی میں شریعت کے متبع تھے۔
آپ کی عظمت اہل حق کی نظر میں: آپ کے مرید و خلیفہ اور برادرِ اصغر حضرت خواجہ غلام فرید علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کہ ہمارے شیخ اکبر خواجۂ بزرگ بلند مقام کے حامل ہیں۔ ان کے متعلق حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی علیہ الرحمۃ کے سجادہ نشین خواجہ اللہ بخش تونسوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :کہ "دراصل مشائخ ِ چشتیہ اور پیرانِ طریقت کے سجادۂ مشیخیت پر خواجہ فخر الدین قدس سرہ متمکن ہیں نہ ہم اورنہ دوسرا کوئی"۔
خواجہ غلام فریدعلیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ؏: فخرجہاں قبول کیتوسے۔۔۔۔۔۔۔واقف کل اسرار تھیوسے
خاص فرید غلام فخر دا ۔۔۔۔باندا بردااس دے در دا
گھول گھتاں میں فخر جہاں توں ۔۔۔۔۔۔جنت حور قصور
یارفرید کوں ایویں ساڑیو۔۔۔۔۔۔۔۔جیویں جلیا کوہِ طور
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 5/ جمادی الاول 1288ھ،مطابق ماہِ جولائی1871ء کو ہوا۔ مزار پر انوار کوٹ مٹھن شریف میں مرجع ِخاص و عام ہے۔ جہاں آج بھی اہل دل حضرات حاضری دے کر آپ کے نورانی فیوض و برکات سے مستفید ہوتے ہیں۔
ماخذومراجع: انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام،ج،4