حضرت حاجی وارث علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:حاجی وارث علی شاہ ۔لقب:بانیِ سلسلہ عالیہ وارثیہ۔والد کااسمِ گرامی: سید قربان علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ۔وہ دیواضلع بارہ بنکی(یوپی)میں رہتےتھے،اوروہاں کےرئیسوں میں ان کاشمارہوتاتھا۔آپ کےخاندان کےبزرگ نیشاپورکےرہنےوالےتھے۔نیشاپورسےسکونت ترک کرکے ہندوستان آئے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1232ھ،مطابق 1817ءکو "دیوا شریف"(ضلع بارہ بنکی،اترپردیش انڈیا) میں پیداہوئے۔
تحصیلِ علم: جب آپ کی عمر پانچ سال کی ہوئی توآپ کی تعلیم باقاعدہ شروع ہوئی۔مکتب جانےلگے۔آپ نے قرآن مجیدسات سال کی عمرمیں حفظ کرلیا۔ساتھ ضروری دینی مسائل بھی سیکھ لیے تھے۔عشق ومحبت کےجذبات بچپن ہی سے جنگلوں اورویرانوں میں لئےپھرتےتھے۔آپ کادل شہرمیں نہیں لگتاتھا۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ قادریہ میں اپنےبہنوئی حضرت سیدخادم علی شاہ لکھنوی کےمریداورخلیفہ ہیں ۔آپ کےپیرومرشدکاقیام لکھنؤمیں تھا۔
سیرت وخصائص: قدوۃ السالکین،زبدۃ العارفین،سلطان الطریقت،بانیِ سلسلہ عالیہ وارثیہ ،امام الاولیاء ،حاجی الحرمین شریفین،آل سیدالشہداء امامِ حسین حضرت حاجی حافظ سید وارث علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ۔آپ اپنے وقت کے ولیِ کامل تھے۔آپ "سیروفی الارض"پر عمل پیرا تھے۔خوب سیروسیاحت کی۔آپ جنگلوں،بیابانوں اورپہاڑوںمیں گھومتےاورقدرتِ خداوندی کامشاہدہ کرتے رہتےتھے۔اجمیرشریف سےممبئی تشریف لےگئے۔ممبئی سےجدہ گئے۔29شعبان 1253ھ کومکہ معظمہ پہنچے۔ حج کافریضہ اداکرکےمدینہ منورہ حاضرہوئے۔کچھ دن وہاں رہے،پھررخت سفرباندھا۔بیت المقدس، دمشق،بیروت،بغداد،کاظمین،نجف اشرف،کربلائےمعلیٰ،ایران،قسطنطنیہ کی سیاحت کرکے اوردرویشوں سےمل کرپھر مکہ پہنچے۔حج سے فارغ ہوکرافریقہ تشریف لےگئے۔
واپسی:وطن واپس آکرآپ نےدیکھاکہ مکان شکستہ ہوچکاہےاورآپ کےسازوسامان پرآپ کےرشتہ دار قابض ہیں۔ان کویہ فکرہوئی شایدآپ جائیدادوغیرہ واپس لیں گےاورممکن ہےعدالتی کارروائی کریں ان لوگوں کی بےاعتنائی اوربےرخی سےآپ کو تکلیف پہنچی،آپ نےوطن میں زیادہ قیام کرنامناسب نہی۔ آپ نےشادی نہیں کی۔آپ جائیداد،مکان،سازوسامان وغیرہ سےبےنیازتھے۔فقرمیں بادشاہی کرتےتھے۔صابر،شاکراورمستغنی تھے۔روپےپیسےکوہاتھ نہ لگاتےتھے۔اگرکوئی شخص آپ کو کوئی تحفہ پیش کرتاتوآپ اس سے بہترچیزاس کوعطافرماتےتھے،عفووکرم آپ کاشعارتھا،آپ کسی قسم کی سواری پسندنہیں کرتےتھے۔تانگے،بگھی،یکےمیں نہیں بیٹھتےتھے۔ریل اورجہازمیں نہیں بیٹھتے تھے،کمزوری کےباعث پالکی میں بادل ناخواستہ بیٹھتےتھے۔سنت کےسخت پابندتھے۔خوراک بہت کم تھی،مدتوں ہفتہ میں ایک بارکھاناکھایا،پھرتیسرےروزکھانا،کھاناشروع کیا۔کمزوری کےباعث روزیادوسرےدن تھوڑاسا کھا لیتےتھے۔ثریدبہت شوق سےکھاتےتھے۔کھانےکےبعدخلال کرتےاورپھرہاتھ دھوتے۔آپ نےجب سےاحرام باندھناشروع کیا،پھراتارانہیں،کربلاپہنچ کرآپ نےیہ طے کیاکہ تخت یاپلنگ پر نہ سوئیں گے،تمام عمراس پرکاربندرہے۔تعلیمات:آپ فرماتےہیں"جس عورت کاخاوندموجودہواوراس کےپاس رہتاہو،اسےکھانےپینےاورضروریات کی پرواہ نہیں ہوتی۔خاوندخودبخوداس کاانتظام کرتاہے۔پھرجب اللہ تعالیٰ اقرب الیہ من حبل الورید ہے(شہ رگ سے زیادہ قریب ہے)توانسان اپنی روزی کےمتعلق کیوں پریشان ہوتاہے"۔
ایک مرتبہ یہ ذکرہورہاتھاکہ حدیث شریف میں آیاہےکہ تہترفرقوں میں سےبہترناری(دوزخی) ہیں اور ایک ناجی،جب آپ سےاس فرقےکےمتعلق پوچھاگیاتوآپ نےدریافت کیاکہ حسد کےکتنےعدد ہیں،حاضرین نےعرض کیاکہ حسد کےعدد 72ہیں،یہ سن کرآپ نےفرمایا"پس جوفرقہ حسدسے باہرہےوہ ناجی ہے"۔(رافضیوں میں بغضِ صحابہ،اور خاجیوں میں بغضِ رسول،اہلِ بیت واولیاء ہے۔اس لئے یہ ناری ہیں۔اہلسنت تمام کے غلام ہیں)
وصال: آپ کاوصال 30/محرم ا لحرام 1323ھ،مطابق 7/اپریل 1905ء کوہوا۔آپ کامزار"دیواشریف" ضلع بارہ بنکی یوپی انڈیا میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اولیائے پاک وہند۔انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج:6
//php } ?>