شیخ حامد قاری سہروردی لاہوری
شیخ حامد قاری سہروردی لاہوری (تذکرہ / سوانح)
شیخ حامد قاری سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ کے والد کا نام شیخ حسن عالم تھا،قرات قرآن پاک میں بہت نام پیدا کیا، زہد و ورع میں بھی آپ کا کوئی ثانی نہ تھا،ولادت آپ کی ۱۰۷۱ھ بمطابق ۱۶۶۰ء عہد محمد شاہ میں ہوئی اور محلہ نور میں مقیم تھے۔
بیعت آپ نے مولوی تیمور لاہوری رحمتہ اللہ علیہ سے کی تھی،ان کا شجرہ مرشدی اس طرح ہے مولوی تیمور لاہوری مرید شیخ عبدالکریم مرید مخدوم طیب مرید مخدوم برہان مرید مخدوم برہان مرید مخدوم چنن مرید شیخ سیلون مرید حسان الدین متقی مرید شیخ صد ر الدین مرید شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی مرید شیخ شہاب الدین عمر سہروردی مرید شیخ ضیاء الدین ابو النجیب سہروردی مرید شیخ وجیہ الدین مرید محمدبن عمویہ مرید احمد اسود دینو ری مرید حضرت جنید بغدادی مرید خواجہ سری سقطی مرید خواجہ معروف کر خی مرید حضرت داؤد طائی مرید حضرت امام علی موسیٰ رضا مرید خواجہ حسن بصری مرید حضرت علی المرتضیٰ اسد اللہ الغالب کرم اللہ وجہہ۔
آپ بڑے عالم فاضل اور پرہیز گار بزرگ تھے،جس جگہ آپ مدفون ہوئے وہاں ہی درس دیا کرتے تھے، مسجد قدیم اب تک موجود ہے جو آپ نے ۱۷۲۸ء میں بنوائی تھی مگر ریلوے ورکشا پس کے اندر آجانے کی وجہ سے غیر آباد ہے کیونکہ اندر جانے کے راستہ آہنی جنگلہ سے ہر وقت بند رہتا ہے،مسجد کے ساتھ ہی کسی زمانہ میں یہاں ایک تالاب بھی تھا جس کا طول چو بیس فٹ اور عرض چودہ فٹ تھا یہ تالاب تین فٹ گہرا تھا۔
حکام شاہی آپ کی خدمت سے بہت فیض یاب ہوا کرتے تھے،قرآن خوانی آپ پر ختم تھی،اس وجہ سے قاری کا خطاب ملا تھا، آپ نے ایک رسالہ حرمت حقہ و تمبا کو میں تحریر فرمایا اور آپ کے ایک مرید نے آپ کے ملفو ظات اکٹھے کیئے،محمد شاہ رنگیلا کے عہد میں آپ کا فتویٰ لاہور میں چلتا تھا،بہت نا موری اور شہرت حاصل تھی۔
مد رسہ حامد قاری
آپ نے ایک مد رسہ قرآن پاک و نا ظرہ و حفظ کےلیئے بھی یہاں کھولا ہو ا تھا جس کے اخراجات کےلیئے محمد شاہ بادشاہ نے پچا س بیگھ زمین مز روعہ وقف کی ہوئی تھی اور بعد ان کے جو حاکم بھی آتا رہا یہ معافی بحال رکھتا رہا اور سکھوں کے عہد میں یہ معافی ضبط ہوئی،نواب ابوالحسن آصف خان نے جو مدرسہ بنوایا تھا آپ کے ناظم اعلیٰ تھے اور لاکھوں روپوں کے سالانہ اخراجات آپ کے ہاتھوں ہوتے تھے۔
مزار پو ویٹ میں روڈ نزد مقبرہ نواب علی مردان کے ساتھ ایک چار دیواری میں واقع ہے جہاں آنا جانا بہت مشکل ہے،وفات ۱۶۵۵ء مصنف حد یقتہ الا ولیاء ،مفتی غلام سرور نے تحریر کی ہے جو کہ شہاب الدین شاہجہاں کا عہد حکومت تھا۔۹۵ سال کی عمر تھی ،مصنف،تحقیقات چشتی،نے آپ کی تاریخ وفات ۱۱۶۶ھ بمطابق ۱۷۵۲ء بعہد خان بہادر ناظم لاہور تحریر کی ہے اور مصنف،تاریخ لاہور، نے تاریخ وفات ۱۱۶۴ھ تحریر کی ہے،اس قدیم قبرستان میں بھی بہت سی قبور ہیں ،بڑکا ایک قدیم درخت اور نیم کے بہت سے درخت موجود ہیں، گھاس پھوس کی بھی کثرت ہے،عرس دسمبر کے مہینے میں ہرسال ہوتا ہے۔
مفتی صاحب نے تاریخ وفات اس طرح لکھی ہے۔
حامد آں قاری قرآن عظیم بود محبوب جناب ذوالمنن
افضل و اقطا ب والد جا ہ گو سال تولید ش باقول ضمن
بہر تاریخ وصال آنجناب گفت سرور حافظ و حامد حسن
احاطہ قبرستان میں بیشمار خاندانی قبور کے مفتی علی الدین سر رشتہ دار اور خیر الدین والد مفتی علی الدین لاہوری کی قبور ہیں،غیاث الدین صدیقی صاحب خلف محمد جمال صدیقی مرحوم سے مزید درج ذیل حالات ملے ہیں۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)