آپ ہرات کے متقدمین مشائخ میں سے تھے۔ مستجاب الدعوات تھے۔ آپ صاحبِ تصانیف بزرگ ہوئے ہیں۔ مختلف علوم میں ماہر تھے۔ فراست اور صداقت میں یگانہ روزگار تھے۔ اور تجرید و تفرید میں یکتائے زمانہ تھے۔
حضرت حارث محاسبی نے اپنے والد مکرم سے تیس ہزار دینار میراث حاصل کی تھی آپ نے حکم دیا کہ یہ سارا اثاثہ بیت المال میں جمع کرادیا جائے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ القدرِیّہ مجوسٌ ھٰذا لامت (قدریہ فرقہ والے اس امت کے مجوسی ہیں) میرے والد فرقہ قدریہ سے تعلق رکھتے تھے۔ مجھے اس مال کی ضرورت نہیں۔ مجھے ایسا ورثہ لینا جائز نہیں۔ چنانچہ سارے ورثے سے دست بردار ہوکر بیت المال میں جمع کرادیا۔
اللہ تعالیٰ کی مہربانیاں آپ پر اس قدر تھیں کہ آپ مشکوک طعام کی طرف ہاتھ بڑھاتے تو آپ کی انگلیوں کا رنگ متغیر ہوجاتا اور انگلیوں میں طاقت نہ رہتی کہ ایسے مشکوک لقمہ کو اٹھاتے اس طرح اللہ تعالیٰ خود ہی آپ کی حفاظت فرماتا۔ حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں۔ ایک دن آپ میرے پاس آئے۔ چہرے پر بھوک کے آثار تھے۔ میں نے کہا: حارث اگر اجازت ہو تو گھر سے کچھ کھانے کے لیے لاؤں، آپ نے فرمایا: کوئی مضائقہ نہیں، میں گھر گیا۔ رات ایک شادی کی تقریب سے ہمارے گھر کھانا آیا تھا، میں اٹھالیا، سامنے رکھا، میں نے دیکھا کہ آپ کا ہاتھ اس کھانے تک پہنچنے میں رک رہا ہے۔ مگر آپ نے میری خاطر زور لگاکر ایک لقمہ اٹھایا اور منہ میں ڈالا میں نے دیکھا کہ وہ لقمہ بھی آپ کے حلق میں پھنس گیا۔ آخر کار باہر نکل کر پھینک دیا۔ آپ نے پوچھا کہ جنید یہ کھانا کہاں سے لائے ہو، میں نے بتایا کہ ہمسایوں کے شادی تھی۔ وہاں سے آیا تھا آپ نے فرمایا کہ مشتبہ کھانا میرے حلق سے نہیں اترتا۔ درویشوں کے سامنے ایسی تقریبات کا کھانا نہیں لانا چاہیے مجھے اپنے گھر لے گئے اور ایک خشک روٹی کا ٹکڑا پیش کیا۔ خود بھی کھانے لگے۔ فرمایا: یہ خشک ہے مگر حلال ہے۔ درویشوں کو ایسا کھانا کھانا چاہیے۔
کہتے ہیں کہ حارث محاسبی ہر کام میں محاسبہ کیا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے آپ کا نام محاسبی رکھا گیا تھا۔
آپ کی وفات ۲۴۱ھ میں ہوئی۔
محاسب پیر محاسب شاہ ذی جاہ چو رفت از دار دنیا سوئے جنت
|
|
کہ از دل با خدامی داشت تو حیل شدہ قطب مکمل سالِ ترحیل ۲۴۱
|
زبدۂ دین محاسبی ابدال(۲۴۱)
(خزینۃ الاصفیاء)
//php } ?>