حضرت ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
ابراہیم بن مصطفیٰ بن ابراہیم حلبی مداری نزیل قسطنطنیہ: علامۂ کبیر، فہامہ شہیر،علوم عقلیہ و نقلیہ میں خدا کی ایک بڑی نشانی اور صاحب تصانیف باہرہ مستغنی عن الاوصاف تھے۔حلب میں پیدا ہوئے،اصل میں آپ مداری تھے کہ خدا نے آپ کے دل میں علم کا شوق ڈالا اور مصر میں جاکر سات سال تک تحصیل علوم و فنون میں مشغول رہے پھر دمشق میں جاکر وہاں کی ایک جماعت فضلاء سے اخذ کیا اور تصوف کو شیخ عبد الغنی نابلسی وغیرہ سے حاصل کیا پھر قاہرہ میں مراجعت کی اور منقولات و معقولات کو سید علی الضریر حنفی وغیرہ سے اخذ کیا یہاں تک کہ فائق اقران ہوئے اور مشائےخ نے آپ کو تدریس کی اجازت دی۔آپ نے ہی پہلے پہل اس ملک میں در مختار کو پڑھا اور پہلے پہل اس کا حاشیہ تصنیف کیا آپ کے ذکاء اور فضیلت کے سبب سے بڑی شہرت ہوئی اور کثرت سے طلباء آپ کے پاس جمع ہوئے۔قسطنطنیہ میں آکر شیخ الاسلام علامہ روم مولیٰ عبداللہ مشہور بہ ایرانی کے پاس ٹھہرے اور انہوں نے آپ کی بڑی عزت کی وہاں ایک جماعت علمائے روم نے آپ سے پڑھا جن میں سے راغب پاشا صاحب سفینۃ الراغب وغیرہ ہیں اور اکثر ازہر کے محققین آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔آپ مطالعۂ کتب میں دن رات مصروف رہتے تھے۔آپ کی تصنیفات سے حاشیہ درمختار اور ایک رسالہ عروض میں،وغیرہ کتابیں یادگار ہیں۔وفات آپ کی ربیع الآخر ۱۱۹۰ھ میں ہوئی اور قسطنطنیہ میں خالد بن زید ابی ایوب انصاری کے پاس دفن کیے گئے۔’’شمع حق پرستی‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)