2015-10-19
علمائے اسلام
متفرق
1151
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 0182 | | |
یوم وصال | 0270 | ذوالحجہ | 24 |
حضرت امام بکار بن قتیبہ بن اسد بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
بکار بن قتیبہ بن اسد بصری: بصرہ میں ۱۸۲ھ میں پیدا ہوئے۔فقیہ عادل امام فاضل محدث ثقہ متورع زاہد تھے۔ فقہ یحییٰ بن بلال رازی اصحاب امام ابو یوسف اور نیز امام زفر سے حاصل کی اور انہیں سے علم شروط کو اخذ کیا اور حدیث کو اباداؤدطیالسی اور ان کے معاصرین سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے ابو عوانہ اور ابن خزیمہ نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیاور طحطاوی نے فائدہ کثیر اٹھایا اور تخریج کی۔کتاب الشروط،کتاب المحاضر والسجلات،کتاب الوثائق والعہوتصنیف کیں اور ایک کتاب امام شافعی کے ان اعتراضوں کی تردیدی میں لکھی جو انہوں نے امام ابو حنیفہ کے بعض مسائل پر کئے تھے، تاریخ خلکان وغیرہ میں لکھا ہے کہ احمد طولون حاکم مصر آپ کو علاوہ تنخواہ کے ہزار دینار سالانہ دیا کرتا تھا اور اور آپ بجنسہ سر بمبر بند اس کو رکھ چھوڑا کرتے تھے اور اس میں سے کچھ خرچ تھے،چند مدت کے بعد اس نے آپ کو واسطے مشوری خلع موفق بن متوکل کے طلب کیا۔آپ نے اس کو کہا کہ موفق کو حکومت سے بر طرف نہ کرنا چاہئے ،اس سے احمد طولون نے خفا ہو کر آپ کو قید کردیا اور جو اس نے آپ کو علاوہ تنخواہ کے بطور ہدیہ کے دیا ہوا تھا،واپس طلب کیا،آپ نے بجنسہ سر بمبر بند اس کے پاس بھجوادیا جو کل اٹھا رہ تھیلیاں تھیں، پس احمد ان کو دیکھ کر نہایت شرمندہ ہوا اور حکم دیا کہ آپ قضا کا کام محمد بن شادان جو ہری کو تفویض کردیں۔آپ نے ایسا ہی کیا،پس محمد بن شادان بطور خلیفہ کے مقرر ہوا اور آپ کا کام محمد بن شادان جو ہری کو تفویض کردیں۔آپ نے اسیا ہی کیا،پس محمد بن شادان بطور خلیفہ کے مقرر ہوا اور آپ کئی برس تک قید رہے اور قید ہی میں جمعرات کے روز ۲۴؍ماہ ذی الحجہ ۲۷۰ھ کو فوت ہوئے اور اس کثرت سے لوگ آپ کے جنازہ پر آئے کہ ہجوم کے سبب سے آپ جمعہ کی عصر سے پہلے دفن نہ ہو سکے چنانچہ قرآپ کی مصلا بنی مسکین میں ابن طباطبائی کی قبر کے پاس واقع ہے اور زیارت گاہ اہل حاجات و مستجاب الدعوات ہے۔آپ کا دستور تھا کہ جب مسند قضاء سے فارغ ہو کر گھر میں آتے تو خلوت میں بیٹھ کر روتے اور جو کچھ دن کے اقضیہ و معاملات ہوتے،ان کو یاد کر کے اپنے نفس سے مخاطب ہوتے اور جو کچھ دن کے اقضیہ و معاملات ہوتے،ان کویاد کرکے اپنے نفس سے مکاطب ہوتے اور کہتے کہ اے مکّار ! آج دو آدمی فلاں خصومت میں تیرے پاس آئے اور تونے اس طرح پر حکم دیا،پس کل کے روز تو خدا کو کیا جواب دے گا۔یہ بھی آپ کا طریقہ تھا جب کسی مقدمہ والے کو حلف دینے کا ارادہ کرتے تو بڑی نصیحت سے یہ آیہ کریمہ پڑھ کر اس کے معانی سمجھاتے تھے ان الذین یشترون بعھد اللہ وایمانہ ثمنا قلیلا اورگواہوں سے ہر وقت حساب لیا کرتے اور سوا ل کیا کرتے تھے۔
کہتے ہیں کہ آپ کی محبوسی کے زمانہ میں اصحاب حدیث نےابن طولون سے انقطاع حدیث شکوہ کیا،اس نے ان کو اجازت دے دی کہ جیلخانہ کی کھڑکی کے باہر بیٹھ سن لیا کریں،پس آپ کھڑکی کے پاس بیٹھ کر تحدیث کرتے اور لوگ کھرکی کے باہر بیٹھ کر آپ سےحدیث سنتےتھے۔جب آپ فوت ہوئے تو مصر کا شہر میں برس تک بغیر قاضی کے رہا۔ ’’امام فصیح‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)