2016-01-21
علمائے اسلام
متفرق
3643
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 0376 | | |
یوم وصال | 0465 | ربيع الآخر | 16 |
حضرت امام قشیری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:عبدالکریم۔کنیت:ابوالقاسم۔القاب:زین الاسلام،استاذالصوفیاء،شیخ الجماعۃ،مقدمۃ الطائفہ،صاحب ِرسالہ قشیریہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے۔ابوالقاسم عبدالکریم قشیری بن ہوازن بن عبدالملک بن طلحہ بن محمد نیشاپوری ۔قبیلۂ قشیر کی نسبت سے قشیری کہلاتے ہیں۔(علیہم الرحمۃ والرضوان)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت ماہِ ربیع الاول/376ھ،مطابق جولائی /986ءکوبمقام"استواء"مضافاتِ نیشاپور میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے علم کے لئے کئی بلادِاسلامیہ کاسفرکیا اورمتعدد مشاہیرِ اسلام سے اخذ ِعلم کیا۔جن ابوالحسین بن بشران ،ابن الفضل بغدادی،ابومحمد کوفی،ابونعیم،ابوالقاسم بن حبیب قاضی،ابوبکر طوسی۔مشہور محدث امام ابوبکر بیہقی اور امام الحرمین جوینی کی صحبت میں رہے،اور ان کی معیت میں حج کی سعادت بھی حاصل کی،اسی طرح تصوف اور اخلاق کے متعدد شیوخ ہیں۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت شیخ ابوعلی دقاق رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اور خرقۂ خلافت سے مشرف کیے گئے۔
سیرت وخصائص: زین الاسلام،حجۃ الاسلام ،شیخ الاسلام،امام الاولیاء،استاذالصوفیاء،رئیس العرفاء شیخ ابوالقاسم عبدالکریم قشیری رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے سب سے بڑے فقیہ،صوفی،عابد،زاہد،متکلم،اورمتشرع تھے۔تمام علوم ِعقلیہ ونقلیہ کےماہرِ کامل تھے۔جامعِ شریعت وطریقت تھے۔ظاہری وباطنی علوم میں "مرج البحرین"تھے۔آپ کی بہت تصانیف ہیں۔ان میں سے زیادہ مشہور"رسالہ قشیریہ"اور "لطائف الاشارات فی التفسیر" ہیں۔
داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ علیہ الرحمہ سے علمی وروحانی استفادہ فرمایا ہے۔اس لحاظ سے داتا صاحب آپ کے شاگرد ہیں۔
داتا صاحب فرماتے ہیں: متأخرین صوفیہ کے امام،الاستاذ،زین الاسلام،شیخ ابوالقاسم حضرت عبدالکریم بن ہواز قشیری رحنمۃ اللہ علیہ۔اپنے زمانے کے بدیع المثال لوگوں میں سے تھے۔مرتبے میں رفیع المثال،اور منازلِ سلوک میں علو الحال تھے۔ان کی بزرگی کازمانہ معترف ہے۔ان کے فضائل بے شمار ہیں۔ہر علم میں ان کے لطائف بے حد وبے حساب ہیں۔تصانیف بہت زیادہ ہیں۔اللہ جل شانہ نے آپ کے حال وقال کو حشو وزوائدسے محفوظ فرمادیا تھا۔ (کشف المحجوب:328)
خطیب بغدادی فرماتے ہیں: آپ ثقہ،واعظ،نکتہ داں،مذہبِ اشاعرہ کے اصول،اور مذہبِ شافعی کے فروع میں مہارت رکھتے تھے۔
ابن الصلاح فرماتے ہیں: حدیث،تفسیر،فقہ،اصول،ادب،صرف،نحو،شعر،تصوف،اور شریعت وحقیقت کے جامع تھے۔
ابواسحاق الصیرفینی فرماتے ہیں: میں نے آپ جیسا صاحبِ علم وفن،جامع شریعت وطریقت نہیں دیکھا۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال بروز اتوار16ربیع الثانی 465ھ،مطابق 29/دسمبر 1072ءکو ہوا۔آپ کامزار نیشاپور میں ہے۔
ماخذومراجع: کشف المحجوب،طبقات الشافعیہ۔وفیات الاعیان۔