ابراہیم بن عبد الرحمٰن سوالات دمشقی: فقیہ متجر،عالم کثیر الاطلاع، ادیب اریب،شاعر جید الطریقہ،استخراج مسائل اور استحضار فروع مذہب پر حاوی تھے۔ابتداء جوانی میں تنشید اشعار و نظم میں مشغول رہے چنانچہ معانی دقیقہ اور نسق بدیعہ نظم میں منسلک کرتے تھے پھر روم کو تشریف لے گئے اور وہاں کے اوباء سے آپ کو محاورات مقبولہ جاری رہے اور جب وہاں سے دمشق میں واپس آئے تو مسائل م تلعقہ فتویٰکی کتابت پر قائم ہوئے اور یہاں تک استخضار غریب فروع مذہب اور ان کے استخراج میں مہارت پیدا کی کہ ان کہ ان ہم عصروں سے کوئی ان کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکا اس کے بعد جب شعر کہتے تو بسبب غلبۂ فقاہت کے ان کو تکلیف کرن پڑتا۔آپ کو جمع کرنے کتب کا بڑا شوق تھا چنانچہ آپ نے ہر ایک فن سے بہت سی کتابیں جمع کیں اور اخیر عمر میں ان کو وقف کردیا اور ساٹھ سال کی عمر سے گزر کر چار شنبہ کی رات ۱۱؍ربیع الاول ۱۰۹۵ھ کو وفات پائی اور شیخ ارسلان کے مقبرہ م یں دفن کیے گئے۔درئرۃ المعارف میں لکھا ہے کہ آپ ایک مدت مدید تک بیمار رہے اور بڑی دولت اس کے معالجہ میں صرف کی مگر اس سے آپ کو رہائی نہ ہوئی۔’’فخر دیار‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)