خلیسہ ،جناب حفصہ کی کنیز تھیں،ان کی حدیث علیہ دختر مکیت نے اپنی دادی سے،انہوں نے خلیسہ سے روایت کی،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج عائشہ اور حفصہ
باتیں کررہی تھیں،کہ جناب سودہ نمودارہوئیں تو انہوں نے آپس میں کہا ،کہ دیکھو ،سودہ کی حالت مقابلتہً کتنی بہتر ہے،(وہ طائفی کھالیں بنایا کرتی تھیں) آپس میں
مشورہ کیا ،آؤ سودہ کو پریشان کریں،جب وہ قریب آئیں،تو انہوں نے کہا،سودہ! کیا تمہیں معلوم ہواہے؟ کونسی بات؟دجال کا خروج ہوگیا ہے،انہوں نے کہا،وہ ڈر گئیں او
ر قافلے کے خیمے میں جا گھسیں،جہاں انہوں نے آگ جلا رکھی تھی،اور ان کی ہنڈیا میں زعفران تھی،اتنے میں حضورِ اکرم تشریف لے آئے،جب ان خواتین نے حضور کو آتے
دیکھا تو ان پر ہنسی کا ایسا دَورہ پڑا،کہ وہ ہنسے جارہی تھیں،انہوں نے خیمے کی طرف اشارہ کیا،حضورِ اکرم وہاں گئے تو جناب سودہ نے کہا ابھی دجال یہاں تھا،باہر
گیا ہے اور میں اس خیمے سے عنکبوت کے جالے اتار رہی ہوں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔