2015-11-02
علمائے اسلام
متفرق
1776
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1235 | | |
یوم وصال | 1294 | محرم الحرام | 21 |
حضرت خواجہ عبدالرسول قصوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت خواجہ عبد الرسول ابن حضرت خواجہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضور رحمہا اللہ تعالیٰ ۱۲۳۵ھ/۲۰۔۱۸۱۹ء میں بمقام قصور پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت سے ایک سال پہلے آپ کے والد ماجد نے تحفۂ رسولیہ میں آپ کی پیدائش، نام ، کنیت اور معمولات زندگی،یہاں تک کہ سال وفات بھی (اشارۃً) لکھ دیا تھا۔
سن شعور کو پہنچے تو شہرئہ آفاق عالم اور جلیل المرتبت بزرگ والد ماجد حضرت مولانا غلام محی الدین قصوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میںزانوئے تلمذ طے کیا اور تمام مر وجہ علوم و فنون کی تحصیل کے ساتھ ساتھ سلوک کی منزلیں بھی طے کرتے رہے حتیٰ کہ سند فراغت اور سلسلۂ عالیہ قادریہ نقشبندیہ میںخلافت و اجازت سے مشرف ہوئے ۔ والد ماجد نے علوم دینیہ کی تدریس اور مریدین کی تربیت آپ کے سپرد فرمائی۔
آپ بڑے مہمان نواز ، غریب پرور،درویشوں کے محب اور امراء سے مقر تھے ، جودو سخا میں تو گیویا آپ بحر بیکراں تھے ، کسی سائیل کو خالی ہاتھ واپس نہ کرتے لیکن بایں ہمہ کمال اخفاء سے کام لیتے ، سنت مبہرہ کی پیروی کو بہت اہمیت دیتے تھے ، فرمایا کرتے تھے :
طبیعت حلم ، انکسار اور تواضع ایسی پاکیزہ صفات سے موصوف تھی ، دور دراز سے آنے والے طلباء آپ کے حلقۂ درس میں شریک ہوتے اور کامیاب ہو کر لوٹتے ۔ فیض طابنی ککے متلاشی حاضر دربار ہوتے اور دولت عرفان سے شاد کام ہوتے ۔ آپ صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے بے شمار حاجت مند آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور آپ کی دعاء و برکت سے کامیابی سے ہمکنار ہوتے ، ہمیشہ سفروحضرت میں جمعہ کے دن وعظ فرماتے اور عوام الناس کو شریعت مبارکہ اور سنت مقدسہ کی پیروی کی تلقین فرماتے ۔
وصال سے ایک سال قبل احباب اور عقیدت مندوں کو جو عرس شریف پر حاضر تھے اشارۃًاپنے وصال کی خبر دے دی اور رخصت کرتے وقت فرمایا کہ شاید آئندہ سال تمہاری ملاقات نہ ہو سکے وفات سے تین دن پہلے خلفاء کو اپنے دست مباک سے مکاتیب لکھے اور لکھا :
’’اس فقیر کی زندگی کا معاملہ آخر کو پہنچ گیا ہے اور چند روز کی مہت ہے ۔‘‘
وصال سے پہلے آپ نے تمام احباب کو وداع کیا حتیٰ کہ مسجد اور وراری کی گھوڑی کو بھی رخصت کیا ۔ آخری وقت اشھد ان محمد اعبدہ ورسولہ پڑھا ، مراقبہ فرمایا اور جاں آفریں کے دربار میں احاضر ہو گئے ،۔ یہ واقعہ ۱۲ محرم الحرام ۵ فروری (۱۲۹۴ھ/۱۸۷۷ئ) میں پیش آیا۔نماز جنازہ حضرت مولانا غلام دستگیر قصوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے پڑھائی اور قصور کے عظیم قبرستان میں اپنے بزرگوں کے قریب محو استراحت ہوئے ۔
مولانا غلام قادر شائق رسول نگری نے عربی میں قطعۂ تاریخ وفات کہا جو لوح مزار پر کندہ ہے قطعہ یہ ہے
الا عبد الرول الشیخ قدمات ھو الکامل بلا نقص ولا عیب
فان تسألن عن عام ار تحالہ اقل تاریخہ غوث بلا ریب
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)