آپ اپنے والد خواجہ مودود کے خلیفہ تھے۔ بہت بڑے بزرگ اور قطب الوقت تھے، ظاہری اور باطنی علوم کے ماہر تھے۔ آپ نے ایک بار پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اے احمد تم ہمارے مشتاق نہیں ہو ہم تمہارے مشتاق ہیں، صبح ہوئی آپ نے تین چار دوستوں کو ساتھ لیا اور اس طرح گھر سے باہر نکلے جیسے انہیں کوئی جانتا ہی نہیں، اس طرح حرمین شریف کی زیارت کو روانہ ہوئے، پہلے مکہ معظمہ پہنچے۔ مناسک حج ادا کرنے کے بعد مدینہ منورہ حاضر ہوئے چھ ماہ تک حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ انور پر بیٹھے رہے آپ کا اس طرح بیٹھنا وہاں کے مجاوروں کو گراں گزرا۔ انہوں نے چاہا ان کو تنگ کرکے حضور کے روضے سے دور کردیا جائے روضۂ منورہ سے آواز آئی کہ اس شخص کو تنگ نہ کیا جائے۔ یہ ہمارا مشتاق ہے اور ہم اس کے مشتاق ہیں۔ یہ آوازیں حاضرین نے سنی، تو سب خاموش ہوگئے، باگاہِ رسالت سے اجازت لے کر مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے اور بغداد پہنچے بغداد میں شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ میں قیام کیا۔ حضرت شیخ نے آپ کی بڑی عزت و تکریم کی۔
شیخ احمد پانچ سو سات ہجری میں پیدا ہوئے۔ اور پانچ سو ستر ہجری میں انتقال فرمایاآپ کا مزار گوہر بار موضع چشت میں موجود ہے۔
شیخ دین احمد کہ در میراں چشت
بود کامل اہل حال و اہل قال
مہربان قطب زماں تولید اوست
۵۰۷ھ