آپ شیخ ابویزید بن شیخ قیام الدین کے لڑکے تھے۔ فوادالفواد میں شیخ نظام الدین اولیاء سے منقول ہے کہ شیخ احمد حضرت معین الدین چشتی کے پوتے تھے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میرے ایک دوست ایمان کی سلامتی کے لیے مغرب کی نماز کے بعد دواماً دو رکعت نفل اس طریقہ سے پڑھا کرتے تھے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سات بار سورۂ اخلاص اور ایک بار سورۂ فلق اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سات مرتبہ سورۂ اخلاص اور ایک بار سورۂ الناس، جب دو رکعت نفل سے فارغ ہوتے تو سجدہ میں جاکر تین مرتبہ یہ پڑھے۔
یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ ثَبِّتْنِیْ عَلَی الْاِیْمَانِ
ترجمہ: اے حی و قیوم مجھے میرے ایمان پر ثابت رکھنا۔
ہمیں اجمیر کے علاقہ میں ایک روز شام ہوگئی، ہمارے سامنے چور نمودار ہوئے۔ ہم سب لوگ فرض و سنت کو چھوڑ کر شہر کی طرف روانہ ہوگئے (تاکہ یہ چور نقصان نہ پہنچائیں) مگر ہمارا وہ دوست نماز مکمل کرکے ہمارے بعد آیا، ہم ان کے انتقال کے وقت ان کے پاس گئے۔ انہوں نے اپنی جان جانِ آفریں کو اس طرح دی کہ ہم نے اس طرح پہلے کسی کو نہ دیکھا تھا، خواجہ احمد فرماتے کہ اگر مجھے خدا کے سامنے پیش کیا گیا تو میں گواہی دوں گا کہ وہ مرد دنیا سے ایمان کے ساتھ رُخصت ہوا تھا۔
جان تو جاتے ہی جائے گی قیامت یہ ہے
کہ یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظارہ تیرا
(حدائقِ بخشش)
اخبار الاخیار