حضرت خواجہ بدرالدین غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے، آپ کا وطن غزنی تھا، اکثر سماع میں محو رہتے، وقت کے مشائخ آپ کی بزرگی کے معترف تھے اور آپ کا ذکر اچھے طریقے سے کرتے، آپ خود بھی مجلسِ وعظ برپا کرے آپ کی ایسی مجالس میں حضرت خواجہ فریدالدین گنج شکر حاضر ہوا کرتے تھے۔ جن دنوں آپ غزنی سے برصغیر ہندوستان میں تشریف لائے تو سب سے پہلے آپ نے لاہور میں قیام کیا اور پھر دہلی گئے، وہاں جاکر قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہوئے۔
سیرالاولیاء کے مصنف نے لکھا ہے کہ شیخ بدرالدین حضرت خضر علیہ السلام سے ملا کرتے تھے، حضرت خضر بھی آپ کی مجالس میں تشریف لاتے، ایک دن آپ کے والد نے کہا کہ اگر میری حضرت خضر سے ملاقات کرا دو تو بڑی اچھی بات ہوگی، ایک دن آپ مسجد میں تقریر کر رہے تھے تو ایک شخص عام لوگوں سے ہٹ کر دور بیٹھا ہوا تھا حضرت شیخ بدرالدین نے اپنے والد کو اشارہ کرکے کہا کہ دیکھیے وہ خواجہ خضر بیٹھے ہیں، والد نے دل میں کہا کہ مجلسِ وعظ کے بعد میں خواجہ خضر سے مل لوں گا مجلسِ ختم ہوئی تو حضرت خضر بھی غائب تھے۔
شیخ بدرالدین ۶۵۷ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے پاؤں کی طرف ہے۔
بدرالدین چوں بخلد روشن شد
سالِ ترحیل آں شہِ حق بیں
کاشف راز اولیاء فرما
۶۵۷ھ
نیز پیر سعید بدرالدین
۶۵۷ھ