آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے اور خلیفہ تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں کمال حاصل کیا تھا، حلال کی روزی کمانے کے لیے کاشت کاری کیا کرتے تھے اور اجمیر کے قریب ہی موضع ماندل میں رہتے تھے ساری عمر مخلوق کی ہدایت میں گزار دی، چھ سو تریپن ہجری کو پیدا ہوئے آپ اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد بیس سال تک زندہ رہے آپ قصبۂ سروار میں فوت ہوئے اور وہاں ہی ایک تالاب کے کنارے پر آپ کا روضہ ہے۔
خواجہ دین جناب فخرالدین
مثل گل رفت چوں بباغ جنان
وصل او جوز خواجہ والا
۶۵۳ھ
رحلتش خواں ز مقتدائے زماں
۶۵۳ھ
آپ قاضی حمیدالدین ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اور خواجہ قطب الدین کے عقیدت مندوں اور دوستوں میں سے تھے، خواجہ صاحب کی اکثر و بیشتر مجالس میں آپ شریک رہتے تھے، خواجہ صاحب کے ملفوظات میں آپ کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے، آپ کا مزار بھی خواجہ صاحب کے مزار کے نزدیک اس دروازے کے باہر ہے جو حوض شمسی کی جانب ہے، حاجت مند لوگ آپ کے مزار پر آکر ایک پتھر اٹھاکر ایک جانب رکھ دیتے ہیں، اور جب مراد پوری ہوجاتی ہے تو اس پتھر کے وزن کے برابر شکر بانٹتے ہیں۔
اخبار الاخیار
حضرت خواجہ محمودموئینہ دوز(رحمتہ اللہ علیہ)
حضرت خواجہ محمودموئینہ دوزکوحضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی (رحمتہ اللہ علیہ)سے بے حد عقیدت تھی۔
بیعت وخلافت:
آپ حضرت قاضی حمیدالدین ناگوری(رحمتہ اللہ علیہ )کے مرید ہیں۔
وفات:
آپ کی وفات ۶۵۵ھ میں ہوئی،مزاردہلی میں واقع ہے۔
کرامات:
جب کسی کاغلام بھاگ جاتا،وہ آپ کے پاس آتا،دعاکراتااورغلام آجاتا۔ایک مرتبہ ایک شخص کا غلام بھاگ گیا،وہ آپ کے پا س آیا،آپ نے فرمایاکہ غلام فلاں دن آجائے گا،لیکن یہ ضروری ہے کہ غلام کے آنے کی اطلاع کرنا،اس شخص کاغلام آگیا،لیکن اس سے غلطی یہ ہوئی کہ اس نے غلام کے آنے کی اطلاع آپ کو نہ کی،نتیجہ یہ ہواکہ غلام پھربھاگ گیا،اس نے آپ سے جاکرعرض کیا۔ آپ نے فرمایاکہ چونکہ پہلے خبرنہ دی تھی،اب وہ نہ آئے گا"لوگ حاجت برآری کے واسطے آپ کے مزارسے ایک پتھرلے جاکرعلیٰحدہ رکھ دیتے ہیں،مرادپوری ہونے پر اس پتھرکے برابرشکر تول کرتقسیم کردیتے ہیں۔
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)