خواجہ مالک زادہ احمد رحمۃ اللہ علیہ
آپ شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے معتقد تھے، عشق و محبت کی وجہ سے فنا فی الشیخ ہوگئے، معارج الولایت کے مصنف نے جوامع الکلم سے نقل کیا ہے کہ وہ ایسے بزرگ تھے جنہوں نے شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی سے ظاہری بیعت نہیں کی لوگوں نے پوچھا آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا فرمایا مجھے یہ طاقت نہیں ہے کہ میں شیخ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھوں، آپ کے سامنے کھانا لایا جاتا تو آپ اسے دیکھتے رہتے اور کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتے کہتے جب تک میں اپنے پیر کی زیارت نہ کرلوں میرے لیے کھانا حرام ہے اُٹھ کر اپنے پیر کی طرف جاتے زیارت کرتے پھر کچھ کھاتے پیتے زندگی کے آخری حصے میں خشکی کی وجہ سے بیمار ہوگئے ناک سے خون بہنے لگا اور وہ گلے میں ٹپکنے لگا، اگر کوئی خون کا قطرہ زمین پر گرتا تو آپ کے پیر کا نام لکھا جاتا، دوستوں کو پتہ چلا تو یہ واقعہ شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی کے سامنے بیان کیا گیا کہ بچارہ احمد آپ کے عشق میں جل گیا ہے۔ خدارا اس کی خبر لیں حضرت شیخ اٹھے آپ کے سرہانے پہنچے اور دیکھ کر فرمایا ہائے افسوس احمد کا کام تمام ہوگیا، مجھے تم لوگوں نے پہلے کیوں نہ بتایا، شیخ احمد نے آپ کے چہرے پر نگاہ ڈالی اور جان اللہ کے حوالے کردی۔ آپ کی وفات سات سو سنتالیس ہجری میں ہوئی۔
شیخ احمد عاشق دلسوختہ
گشت چون در خلد اعلی حابگیر
بہر سال ارتحال آنجناب
شد ندا از دل کہ احمد دستگیر