آپ شروع عمر میں دنیاوی دھندوں میں مشغول رہے۔ بادشاہ اور شہزادہ سے یاری تھی، جس زمانہ میں سلطان علاؤ الدین خلجی جاگیردار اور امیر تھے تو آپ نے ان کے ہاں کار ہائے نمایاں انجام دیے، آخر کار شیخ نظام الدین اولیاء سے بیعت ہوئے اور اپنی خوشی سے دنیاوی کاروبار کو خیر باد کہہ دیا۔
جب سلطان علاؤالدین خلجی سلطنت کی مسند پر متمکن ہوئے تو خواجہ مؤیدالدین کری کو یاد کیا، لیکن جب سلطان علاؤالدین کو معلوم ہوا کہ خواجہ مؤید الدین کری شیخ نظام الدین اولیاء کے مرید ہوکر دنیاوی کاروبار ترک فرماچکے ہیں تو انہوں نے شیخ کی خدمت میں پیغام بھیجا، کہ آپ خواجہ مؤیدالدین کو اجازت دےدیں تاکہ وہ ہمارے کاموں میں ہمارے معین و مددگار ہوں، تو شیخ نظام الدین اولیاء نے جواب دیا کہ خواجہ کو اب ایک دوسرا کام درپیش ہے، جس کی وہ تیاری کر رہے ہیں۔ یہ جواب اس کو ناگوار گزرا اور اس نے کہا کہ شیخ نظام الدین! آپ سب سے وہی کام لینا چاہتے ہیں جو خود کر رہے ہیں، تو شیخ نے جواب دیا کہ اپنی طرح کام لینے کا کیا مطلب، اپنے سے بھی زیادہ بہتر کام کرانا چاہتا ہوں، سلطان علاؤالدین یہ جواب سن کر خواجہ مؤیدالدین کری سے مایوس ہوگئے اور پھر ان کو اپنے ہاں بلانے کا خیال ترک کردیا۔
خواجہ مؤیدالدین کری کی قبر خواجہ نظام الدین اولیاء کے پائیں میں ہے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار