آپ امیر خسرو کے بھانجے اور اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم تھے، خواجہ نظام الدین اولیاء سے غایت درجہ کی محبت رکھتے تھے، کہتے ہیں کہ نماز کی نیت کرتے وقت جب تک مرشد کو نہ دیکھ لیتے تکبیر تحریمہ نہ کہتے، صف سے سر کو آگے بڑھاکر پہلے مرشد کا دیدار کرتے اور اس کے بعد اللہ اکبر کہتے، شیخ مرض موت میں ان کی عیادت کے لیے جا رہے تھے کہ راستہ میں خبر ملی کہ ان کا انتقال ہوگیا تو فرمایا الحمد للہ دوست کے پاس دوست پہنچ گیا، امیر خسرو کے مزار کے پائیں آپ کی قبر ہے جسے لوگ میر کے بھانجے کی قبر کہتے ہیں، ممکن ہے یہی قبر خواجہ شمس الدین کی ہو واللہ اعلم۔
مرشد دا دیدار وے باہو
مینوں لکھ کروڑاں حجاں ہو
اخبار الاخیار