آپ دیانت اور تقویٰ میں مقتدائے وقت تھے، شرعی احکام پر مضبوطی سے پابندی فرماتے۔ خواجہ نظام الدین اولیاء کے ہمعصر۔ شیخ نظام الدین اولیاء سے سماع کے متعلق ہمیشہ احتساب کرتے رہتے تھے اور شیخ نظام الدین معذرت اور انقیاد کے سوا پیش نہ آتے اور مولانا کی تعظیم و تکریم میں کوئی دقیقہ فر و گذاشت نہ کرتے۔ نصاب الاحتساب آپ کی مشہور کتاب ہے جو احتساب کے دقائق اور قواعد کے ساتھ مختلف قسم کی بدعات کے خلاف احکام شرعیہ کے پیش نظر آپ نے تحریر فرمائی تھی۔
خواجہ ضیاء الدین کے مرض موت کے وقت شیخ نظام الدین اولیاء ان کے ہاں عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو مولانا نے اپنے خادموں کو اپنی دستار دی کہ اسے خواجہ نظام الدین کے قدموں کے نیچے بچھایا جائے اور وہ اس کے اوپر چل کر آئیں، مگر خواجہ نظام الدین نے وہ دستار اٹھا کر اپنی آنکھوں سے لگائی، پھر جب خواجہ نظام الدین مولانا کے سامنے بیٹھ گئے تو مولانا نے آنکھیں چار نہ کیں۔ خواجہ صاحب کے باہر تشریف لانے کے بعد اندر سے رونے کی آواز آئی کہ خواجہ سنامی انتقال فرماگئے۔ شیخ نہایت افسردہ ہوکر آبدیدہ ہوئے اور فرمایا کہ شریعت کا حامی ایک ہی مرد مجاہد تھا، افسوس کہ آج وہ بھی نہ رہا، اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار