آپ حضرت گنج شکر قدس سرہ کے پوتے تھے۔ سولہ سال کی عمر میں سجادہ نشین ہوئے اور چون (۵۴) سال حق خلافت اور سجادگی پورا کرتے رہے۔ زندگی میں آپ کی شہرت اور کرامت دنیا بھر میں پھیل گئی۔ آپ کا قدم مبارک جامع مسجد سے باہر نہ نکلتا امراء اور ملوک سے بے نیاز تھے صائم الدہر اور قائم اللیل رہتے۔ رات کا ایک حصہ گزرتا تو افطار فرماتے تھے جو دو سخاوت میں بحر بے کنار تھے طہارت و لطافت میں بے مثال تھے آپ کو فرید ثانی کہا جاتا تھا، گویا ایک سمندر تھا جس کی موجیں فیضان روحانیت سے مالا مال تھیں اور حضرت فرید گنج شکر کے بعد جاری ہوئی تھیں۔ حضرت خواجہ خسرو دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کے حق میں ایک شعر کہا ہے۔
علاء الدین و دنیا شیخ و شیخ زادۂ عصر
کہ شد یم قید قائم مقام شیخ فرید
معارج الولایت میں لکھا ہے کہ سلطان غیاث الدین تغلق کا ابتدائی زندگی میں غازی نام تھا اور صوبہ دیپالپور کا گورنر تھا، اور حضرت علاء الدین کا مرید تھا آپ ۷۲۰ھ میں فوت ہوئے تو ملک غازی دہلی کے تخت پر جلوہ افروز رہا۔ اس نے آپ کے مزار پر شاندار گنبد تعمیر کیا، کہتے ہیں پاک پتن میں یہ گنبد حضرت گنج شکر کے روضہ سے بلند ہے مگر دیکھنے والوں کو پست د کھائی دیتا ہے۔
شدز دنیا چو در بہشت بریں
شیخ ہفدہ طبق علاء الدین
بر تاریخ رحلت آں شاہ
شد رقم شمع حق علاء الدین
۷۲۰ھ