ام الفضلاء والعر فاء حضرت خواجہ غلام رسول توگیروی ابن حضرت خواجہ وسلطان محمود قدس سرہما ۱۲۳۰ھ؍۱۸۱۵ء میں بونگہ محمود لنگاہ(مضافات بہاولنگر) میںپیدا ہوئے قرآن مجدی اور فارسی کی بتدائی کتابیں جدا مجد حضرت مولاناحافظ محمد عظمت اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ (خلیفۂ حضرت شیخ محمد فاضل نیکو کارہ خلیفۂ حضرت خواجہ عام نور محمد مہاروی قدس سرہما )سے پڑھیں، پھرجدا مجد کے ایماء پر ۱۲۴۵ھ میں مہار شریف گئے اور فارسی و صرف کی بعض کتابیں مولانا نور الدین اور مولانا محمد عمر تونسوی سے پرھیں ، بعد ازاں بہاولپور تشریف لے گئے اور مولانا محمد کامل بہاولپور سے پڑھیں ،ازاں بعد مضع چیلاوہن (مضافات بہاولپور ) میںجاکر مولانا ھافظ محمد افضل سے علمی استفادہ کیا ۔اس کے بعد موضع مہت جھیڈو (مضافات جہاولنگر ) میںگئے اور مولانا جان محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے اکتساب فیض کیا ، پھر لاہو گئے اور حضرت مولانا خلیفہ حمید الدین لاہوری سے کسب کمال کر کے آخر میںدہلی جاکر مولانا عبد الرحمن پنجابی مدرس مولوی محمد حیات (دہلی) کی خدمت میں حاضر ہو کر تکمیل علوم کیاور سند فراغت حاصل کی ۔
وطن واپس آکر جد امجد اور حضرت شاہ محمد سلیمان تونسوی قدس سرہما سے روحانی فیض حاصل کیا اور ظاہری وباطنی علوم و معارف میںدرجۂ کمال کو پہنچے۔آپ نے تمام عمر علوم دینیہ کی تدریس اور شد و ہدایت اشاعت میں صرف کی ،بیشمار خلق خدا ظاہری علوم اور باطنی فیوض سے مستفید ہوئی۔آپ کے چند مشاہیر تلامذہ کے نام یہ ہیں :۔
۱۔ مولانا محمد سر فراز،جلال آباد مضافات فیروز پور۔
۲۔ مولانا نبی بخش،موضع نکوڑہ مضافات حصار۔
۳۔ مولانا کریم الدین ،موضع سمجھو متصل تو گیرہ شریف۔ (وغیرہم)
آپ کے بعض خلفاء کے اسماء یہ ہیں:۔
۱۔ مولانا الٰہی بخش ، موضع ٹبی لعل بیگ مضافات ساہیوال۔
۲۔ مرشد کبیر حضرت مولانا عبد الحکیم،حویلی لکھا
۳۔ حضرت خواجہ نو ر محمد،موضع نکّی مانیکے۔
۴۔ حضرت مولاناعبدالحق ، موضع ستیکا مضافات بہاولنگر۔
۵۔ مولانا اللہ جوایا، موضع مخدوماں
۶۔ حضرت مولانا نور محمد تو گیروی۔
۷۔ مولانا غلام علی ، چک تحصیلدار مضافات بہا ولنگر۔
۸۔ مولانا محمد ابراہیم (مؤلف گل فردوسی) موضع کند وال مضافات فیروز پور (وغیرہم)
حضرت خواجہ غلام رسول توگیروی قدس سرہٗ سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ کے کثیر الاحسان اور عمیم الفیض بزرگ تھے،آج بھی ان کا مزار گوہر بارفیض و جود کا سرچشمہ ہے۔
۱۲۸۴ھ؍۱۸۶۷ء کو آپ کا وصال ہوا اور توگیرہ شریف (تحصیل وضلع بہاولنگر) میں ج امجد کے پہلو میںمحواستراحت ابدعی ہوئے۔آپ کے آستانہ عالیہ پرکمال العلوم کے نام سے ایک دینیدرس گاہ قائم ہے اور علم و معفت کے شیدائی مستفید ہو رہے ہیں[1]۔
[1] غلام مہر ،مولانا: الیواقیت المہریہ ، ص ۸۹۔۹۰
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)