خواجہ ایوب قریشی سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ حضرت مفتی محمد نقی کے فرزند ارجمند تھے جن کی وفات لاہور میں ۱۷۳۳ء بمطابق ۱۱۴۶ھ میں ہوئی،آپ نے ساری عمر تجر ید و تفر ید میں گز اری اور اپنی آبائی مسجد مفتیاں میں درس و تدریس دیا کرتے تھے۔آپ اغنیا کی صحبت سے متنفر تھے اور ان کے دروازے پر نہ جایا کرتے تھے،وفات آپ کی ۱۷۱۸ء بمطابق ۱۱۳۱ھ میں بعہد محمد شاہ رنگیلا بادشاہ دہلی ہوئی۔بیعت اپنے والد سے طریقہ سہروردیہ میں تھے،آپ کے والد گرامی کا نام مفتی شیخ کمال الدین خورد تھا جو فقیہ کامل اور فاضل تھے اور سلسلہ سہروردیہ میں شیخ الوقت تھے،وفات آپ کی ۱۶۷۹ء بمطابق ۱۰۹۰ھ میں بعہد اور نگز یب عالمگیر لاہور میں ہوئی،آنجناب بھی اپنی آبا
ئی مسجد مفتیاں میں درس قرآن و حدیث دیا کرتے تھے۔
آپ اپنے زمانے کےصاحب تصرف اور زہد و تقویٰ میں مانے ہوئے بزرگ تھے،آپ بہت فاضل و عالم تھے،آپ مثنوی شریف کادرس بھی دیا کرتے تھے،سلسلہ سہروردیہ میں اپنے والد حافظ مفتی محمد نقی سے بیعت تھے،اپنی آبائی مسجد مفتیاں میں درس قرآن پاک اور حدیث خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم دیا کرتے تھے،ہزارہا طلبا ء نے آپ سے فیضان حاصل کیا اور آپ تشنگا ن علم کو سیرانی سے مالا مال کرتے تھے۔
حضرت شاہ محمد غوث قادری لاہوری رحمتہ اللہ علیہ،مولانا عابد لاہوری رحمتہ اللہ علیہ اور شاہ عنایت قادری لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ کے معاصرین میں سے تھے،تصا نیف میں مثنو ی،مخزن عشق،اور شرح مثنو ی مولانا روم،جس کو،شرح ایوبی،بھی کہاجاتا ہے ہیں،مثنوی مولانا روم۔کو نہایت شرح و بسط سے بیان فرمایا کرتے تھے،شرح مثنوی مولانا روم ۱۷۰۲ء بمطابق ۱۱۱۴ھ میں مکمل کی۔مصنف،تذکرہ الصلحا ء،نے آپ کی تاریخ وفات ۲۱جمادی الثانی ۱۷۴۲ھ بمطابق ۱۱۵۵ء تحریر کی ہے اور ،ذکر جمیل، میں بھی یہی درج ہے یہ محمد شاہ رنگیلا،شاہ دہلی کا عہد تھا،مزار آنجناب کا محمد نگر میں بی بیاں پاک دامن کے قبرستان نزد مقبرہ بی بی حاج و بی بی تاج واقع ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)