آپ نارنول کے علاقہ کےمشائخ میں سے تھے، آپ کے آباؤاجداد عرب کے دیار سے ملک عجم آئے تھے اور آپ غور سے سلطان شہاب الدین غوری کے ہمراہ ہندوستان آئے تھے۔
آپ نے بچپن میں علم حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی تھی بلکہ پہلوانی کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ اپنے سے زیادہ طاقتور پہلوان کو پچھاڑ کر فخریہ انداز میں اپنے گھر واپس جارہے تھے کہ راستہ میں ایک عالم نے آپ کو اس حالت میں دیکھ کر افسوس کیا اور آپ کو آپ کی اس حالت پر طعنہ دیا، اس کے بعد آپ کی حمیت اور غیرت نے آپ کو جھنجھوڑا جس کے نتیجہ میں آپ اپنی اس حالت پر پشیمان ہوئے اور علم حاصل کرنے کی درخواست کی، چونکہ بچپن میں تو آپ نے کچھ لکھا پڑھانہ تھا اس لیے جوانی میں اس عالم سے کچھ حاصل نہ کرسکے اور پڑھنے لکھنے کے قصد کو ترک کرکے شیخ محمد ترک کے روضہ میں بیٹھ گئے، ہمیشہ طہارت کے ساتھ نوافل، عبادت اور تلاوت قرآن کریم میں مصروف ہوگئے اور اتنے التزام سے بیٹھے کہ قضائے حاجت کے علاوہ اور کسی ضرورت سے باہر نہ نکلتے اور مصمم ارادہ کر لیا کہ شیخ محمد ترک سے روحانی طور پر علم حاصل کروں گا، چنانچہ اٹھارہ برس تک مسلسل یونہی عبادت کرتے رہے، ایک رات آپ قضائے حاجت کے لیے روضہ سے باہر نکلے تھے کہ پیچھے سے کسی نے پکڑ کر کہا کہ مانگو کیا مانگتے ہو؟ آپ چونکہ اپنے آباءو اجداد کے طریقے کے طلب گار تھے اس لیے آپ نے علم و تقویٰ کی درخواست کی، چنانچہ اس غیبی بزرگ نے کہا کہ اچھا اپنے بزرگوں کی کتابیں لو اور پڑھانا شروع کردو، اس کے بعد اللہ نے آپ پر دینی علوم کے دروازے کھول دیے۔
شیخ احمد شیبانی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ میں نے آپ کو بچپن میں دیکھا تھا، آپ بڑے باکمال شیخ اور متشرع بزرگ تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سُنت کو ترک نہ کرتے تھے فقیروں درویشوں سے محبت کیا کرتے تھے، آپ ان مولانا عمادالدین کی اولاد میں سے تھے جو سلطان محمد تغلق کے دور حکومت میں مشہور عالم تھے۔
کہتے ہیں کہ سلطان محمد تغلق نے اپنی حکومت کے غرور کے نشہ میں مولانا عمادالدین سے کہا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ کا فیض و کرم ختم ہونے والا نہیں تو نبوت کا فیض کس طرح ختم ہوسکتا ہےاس وقت بھی اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے اور خوارق عادات و معجزات دکھائے تو اس کو نبی تسلیم کرنے سے کون سا امر مانع ہے، مولانا نے فی الفور فرمایا کہ پائخانہ نہ کھائیے، آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ اس پر سلطان مولانا عمادالدین پر اتنا ناراض ہوا کہ جلادوں کو حکم دیا کہ آپ کو ذبح کیا جائے اور زبان کاٹ لی جائے، اللہ آپ پر اپنی رحمت فرمائے۔
اخبار الاخیار