حضرت مخدوم محمد معین ٹھٹھوی علیہ الرحمۃ
مخدوم محمد معین کی ٹھٹہ میں ولادت ہوئی اس زمانے میں ٹھٹہ علوم و فنون کا گہوارہ تھا آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی ان کے علاوہ آپ کے اساتذہ میں شاہ عنایت اللہ کا ذکر ملتا ہے مخدوم محمد معین نے اپنی کتاب ’’دراسات اللبیب‘‘ میں اپنے اساتذہ میں شاہ ولی اللہ اور شاہ عبدالقادر کا بھی ذکر کیا ہے۔
مخدوم محمد معین نے روحانی فیوض کے لیے مخدوم ابوالقاسم نقشبندی سے بیعت کی اور طویل عرصہ اپنے شیخ کی صحبت میں رہے اور ان سے روحانی استفادہ کیا آپ کو اپنے شیخ سے بے انتہاء عقیدت تھی چناں چہ آپ اپنے آپ کو ان کے دَر کا کتاکہا کرتے تھے۔
آپ ہر دل عزیز بزرگ تھے چناں چہ امراء اور غرباء آپ کی مجلس میں حاضر ہوتے اور آپ کے آستانے پر حاضری باعث فخر سمجھتے ٹھٹہ کاگورنر نواب مہابت خان جو اکثر آپ کی خدمت میں رہتا تھا اس کی استدعاء پر آپ نے ’’حلِ اصطلاحات صوفیّہ‘‘ کے نام سے کتاب لکھی آپ کی چند تصانیف کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱)رسالہ اولہیۃ۔ (۲)شرح رموز عقائد در رموز صوفیہ۔ (۳)اثبات رفع یدین فی الصلوۃ۔ (۴)دراسات اللبیب فی الاسوۃ الحسنۃ الحبیب۔
ان کے علاوہ بھی آپ کی کتب ورسائل ہیں ۔آپ چوں کہ عامل بالحدیث تھے چناں چہ آپ نے اسی بارے میں ’’دراسات اللبیب‘‘ لکھی اور اس کتاب کے ردّمیں مخدوم عبداللطیف بن مخدوم محمد ہاشم نے ’’ذب ذباب الدراسات عن المذاہب الاربعۃ المتناسبات‘‘ کے نام سے دو جلدوں میں بہترین کتاب لکھی ۔اسی طرح آپ کے بعض نظریات و رسائل پر مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی نے بھی رد لکھا، ان کوششوں کی وجہ سے مخدوم محمد معین کے نظریات کو ترویج نہ ہوئی۔
بیشتر علمائے کرام نے آپ کے بارے میں تعریفی کلمات کہے ہیں جیسے سید نذیر حسن محدث دہلوی نے آپ کی کتاب’’ دراسات اللبیب‘‘ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’’مخدوم محمد معین اپنے زمانے کے بہت بڑے محقق ہیں اور اسلامی علوم پر وسیع نظر رکھتے ہیں‘‘ اسی طرح شیخ فقیر اللہ علوی نے اپنے مکتوبات میں ایک جگہ آپ کو ’’عالم ربانی‘‘ لکھا ہے۔
شاہ عبداللطیف بھٹائی کو آپ سے انتہائی عقیدیت تھی چناں چہ وہ آپ سے ملنے ٹھٹہ آتے تھے ایک مرتبہ شاہ صاحب ملنے آئے اور مخدوم محمد معین کچھ دیر مجلس میں تشریف فرما ہوئے پھر اچانک گھر چلے گئے تھوڑی دیر بعد گھر سے انتقال کی خبر آئی، اسی وقت شاہ صاحب نے بے ساختہ فرمایا’’ ٹھٹہ میں آنا صرف اس دوست کے لیے تھا آج یہ دور ختم ہوا۔‘‘ آپ کی وفات ۱۱۶۱ھ میں ہوئی اور مکلی قبرستان میں آپ کو دفن کیا گیا۔