آپ اوچ کے رہنے والے اور حُضُور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی اولاد سے تھے اور بایں طور چھ واسطوں سے آپ کا نسبت نامہ شیخ عبدالقادِر جیلانی تک پہنچتا ہے۔شیخ محمد حسینی بن سیدشاہ امیر بن سید علی بن سید مسعودبن سید احمد بن سید صفی الدین بن سیدالسادات شیخ سیف الدین عبدالوہاب بن شیخ عبدالقادر جیلانی۔حسنی حسینی رضی اللہ عنہ۔
آپ بڑے باعظمت و صاحب کرامت اور با رعب بزرگ تھے، ظاہری شان و شوکت کے مالک، منقول و معقول میں ماہر تھے، ظاہری و باطنی نعمتوں کا فیضان آپ کی ذات سے جاری تھا، علاوہ ازیں کسبی اور نسبی فضیلتوں سے نوازے گئے تھے، آپ اصل میں رُوم کے رہنے والے تھے، رُوم سے خراسان آئے اور وہاں سے ملتان کے قصبہ اوچ میں آکر مقیم ہوئے۔
آپ نے ایک دفعہ بغیر سازو سامان پوری دنیا کا سفر کیا تھا اور دوسری بار ہاتھی، گھوڑے، شاہانہ ٹھاٹ، غیر معمولی نوکر اور متعلقین کے ہمرا ملتان میں تشریف لائےاس وقت کا بادشاہ بھی آپ کا معتقدہوکر مرید ہوگیا اور آپ کے نوکروں اور متعلقین کے ساتھ بڑی فراخدلی سے پیش آتا تھا، اس وقت ملتان میں علما و فضلاء کا قحط تھا اس لیے آپ بہت مشہور ہوئے، آپ کو فن شعر گوئی سے بھی آپ کو خاصا رابطہ تھا۔ آپ نے غوث پاک کی منقبت میں متعدد نظمیں لکھی تھیں، آپ کا ایک دیوان بھی ہے، آپ کا تخلص قادری تھا، آپ بڑے ذوق سے ترجیحات کہتے تھے ان میں سے چند اشعار یہ ہیں۔
ترجیع بند
رندیم و قلندریم و چالاک
مستیم و معر بدیم و بیباک
جا میم و صراحیم و بادہ
در صد فیم و بحر و خاشاک
والی ولایت شش و پنج
حامی بلاد فہم و ادراک
مجموعہ راز عالم دل
منصوبہ کشائے سر لولاک
بگذشتہ زخویش بے کدورت
بگذشتہ زعشق جوہر خاک
آئینہ صاف باغل و غش
صافی دل و پاک رائے شکاک
گرصاف شوی و پاک دائم
میگوی چو قادری تو ناپاک
ما بلبل بوستان قدسیم
شہباز سفید دست انسیم
اس آخری شعر میں حضرت غوث الاعظم کی وراثت کی طرف تلمیح اور اشارہ ہے اور یہ اس طرح کہ شہباز سفید، شیخ عبدالقادر جیلانی محبوب سبحانی کا لقب ہے، جس کی بعض متقدمین مشائخ آپ کی پیدائش سے پہلے ہی خوشخبری دیدی تھی کہ شیخ عبدالقادر کو فرشتے بازاشہب کہتے ہیں اور قصیدہ قطبیہ میں فرماتے ہیں
انا بلبل الا فراح املاء دوحھا
طربًا وفی العلیاء بازا شھب
آپ کا مقبرہ اوچ میں ہے، آپ کے تین بیٹے تھے، ایک کا نام عبدالقادر ثانی اور مخدوم ثانی سے مشہور تھے، دوسرے کا نام سیدعبداللہ تھا جو بہت سلیم الطبع اور اپنے زمانہ کے بے مثل شاعر تھے، کہتے ہیں کہ حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی آپ سے شعروں کی اصلاح لیا کرتے تھے، تیسرے کا نام سید مبارک تھا جو بہت بڑے بزرگ تھے، اُن سے ایک بیٹا تھا جس کا نام میر میران تھا وہ لاہور میں رہتے تھے۔
اخبار الاخیار