حضرت مخدوم شیخ رکن الدین سہروردی جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مخدوم شیخ رکن الدین رحمتہ اللہ علیہ حضرت خواجہ عبد انصاری رحمتہ اللہ علیہ کے خاندان سے تھے ۔ان کے والد بزرگ گوار مخدوم صدرالدین ہجرت کر کے ہندوستان سے آئے اور دھلی میں آباد ہوئے تھے ۔ مخدوم رکن الدین رحمتہ اللہ علیہ کی جائے پیدائش اور تاریخ پیدائشکا حوالہ کسی تذکرہ و تاریخ کی کتاب میں نہیں ملتا لیکن زیادہ قیاس یہی ہے کہ وہ دھلی میں پیدا ہوئے مگر جب دھلی پر امیر تیمور کےحملہ کی خبر عام ہوتی تو دھلی سے ہجرت کرکےجونپور چل آئے ۔ وہ سلسلہ سہروردیہ میں حضرت بابو تاج الدین رحمتہ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ تھے اور انھیں حضرت مخدوم جہانیا ں رحمتہ اللہ علیہ سے بھی بڑا فیض حاصل تھا۔
وہ ہر وقت عشق حقیقی میں جذب رہتے اور دنیا کی ہر چیز سے محترز رہتے ۔ تجلی نور کے منصف لکھتے ہیں کہ انہونے کئی بار اپنے گھر کا تمام سامان فقراء میں بانٹ دیا تھا ۔ ایک دفعہ کا ایک واقعہ ہے کہ چند قلندر ان کے ہاں آئے اور پوچھا کہ سنا ہے آج آپ نے اپنا سارا گھر فقراء میں لٹا دیا ہے ۔ مگر ہمیں بھی تو کچھ عنایت فرمائیں ۔ جب گھر میں ان کے لیے کچھ نہ ملا تو انھونے اپنے بیٹے شیخ جلال ہی کو اٹھا کر اُن کے حوالے کردیا اور کہا کہ اس کو فرخت کر کے اپنی ضروریات پوری کر لیں ۔ یہ خبر شرقی وزیر سلطنت عماد وا الملک قاضی خاں کو پہنچی تو وہ بھاگے ہوئے آئے اور قلندر کو پانچ سو تنگے (اسوقت کی کرنسی)دے کر شیخ جلال کو واپس لےلیا اور گھر لے جا کر اپنی بیٹی کی نسبت اس سے ٹہرادی ۔مخدوم مال دولت سے بڑی نفرت کرتے تھے ۔کہا جاتا ہے کہ ایک روز ان کے پاس فتوح و نذرانہ کے ایک لاکھ تنگے جمع ہوگئے ۔ انھونے وہ تمام رقم اسی وقت فقراء و مساکین میں بانت دی ۔یہاں تک کہ اگلے روز کی ضروریات کے لیے بھی کچھ نہ رکھا ۔
مخدوم بڑے صاحب کرامات بزرگ تھے ۔ایک بار فاطمہ نام کی ایک عورت کا ایک بارہ سالہ بیٹا فتح خاں بہت بیمار ہو گیا اوراس کی جان کے لالے پڑگئے ۔ وہ عورت بچے کو لے کر روتی پیٹتی ان کے پاس آئی ۔ انھونے اس لڑکے پر اسم پاک کا دم کیا اور اس کے لیے دعا خیر کی اور وہ لڑکا اسی وقت تندرست ہوگیا۔ مخدوم نے سینکڑوں کو راہِ حق پر گامزن کیا۔ ان کے بیشمار خلفاء تھے جن میں سےمخدوم شیخ منکن رحمتہ اللہ علیہ اور شیخ تاج رحمتہ اللہ علیہ جو پٹنہ میں مدفون ہیں ۔بڑے عالی تربیت بزرگ تھے ۔ان کا وصال ۱۳جمادی الثانی ۸۷۴ھ میں ہوا اور ان کا مزاردریائے گومتی کے کنارےجونپور کے محلہ تاڑتلہ میں ہے۔
(تذکرہ اولیاء جونپور)