آپ حضرت نظام الدین اولیاء قدس سرہ کے خلیفہ حاضر تھے اپنے عہد کے علماء و فضلا اور شعراء میں مقتدر اور ممتاز مانے جاتے تھے معاشرے میں بڑی عزت اور قدر سے دیکھے جاتے تھے آپ کو سلطان المشائخ کے مریدوں میں خاص مقام حاصل تھا، آپ نے غیاث الدین اور خان شہید کے حق میں بڑے زوردار مرصع قصائد لکھے، اور اپنے ان قصائد کی وجہ سے شعراء وقت سے سبقت حاصل کی، اللہ نے ہدایت کی تو تہتر سال کی عمر میں حضرت خواجہ نظام الدین کی مجلس میں حاضری دینے لگے، مرید ہوئے اور بہت تھوڑے وقت میں مقامات عالیہ پر جا پہنچے۔ حضرت شیخ سلطان المشائخ کے ملفوظات پر فوادالفوائد جیسی مشہور زمانہ کتاب آپ نے ہی ترتیب دی تھی۔ یہ کتاب حضرت کی خدمت میں پیش کی گئی تو آپ نے اسے بے حد پسند فرمایا۔
آپ کا مولد اور منشا دہلی شہر تھا آخری عمر میں بادشاہ کے حکم سے دہلی چھوڑ کر دیوگری چلے گئے اور وہاں ہی ۷۳۶ھ میں وفات پائی۔ آپ کا مزار وہاں ہی ہے۔
چوں حسن از دار نانی رفت پست
از حسن شد حسن در جنت مرید
سید میر حسن مرحوم خاں
۷۳۶ھ
وصل او میر حسن سید فرید
۷۳۶ھ