جدّ اعلیٰ ساداتِ مارہرہ حضرت میر سید محمد صغریٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت میر سید محمد صغریٰ خاندانِ برکات کے مورثِ اعلیٰ ہیں۔ ہندوستان میں خاندانِ برکات کا آغاز آپ ہی سے ہوا۔
سلسلۂ نسب:
میر سید محمد صغریٰ بن سید علی بن سید حسین بن سید ابو لفرح ثانی بن سید ابو الفراس بن سید ابو الفرح واسطی رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین۔
بلگرام سے ہجرت:
آپ سے پہلے آپ کے دادا حضرت سید حسین بن سیدابو الفرح ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیر و سیاحت فرماتے ہوئے بلگرام کے پاس موضع ’’پینوٹی‘‘ میں تشریف لائے اور ایک ٹیلے پر قیام کیا۔
اہم واقعہ :
پینوٹی کے ایک مسلمان نے آپ (حضرت سید حسین قدس سرہٗ) کو گائے بطور تحفہ پیش کی۔آپ نے اسے ذبح کر کے اپنے ساتھیوں کو کھلادیا۔ اس پر بلگرام کا سردار سیخ پا (آگ بگولا) ہوگیا اور اس نے راجہ سانڈی اور قنوج کے راجہ ’’ٹورل مل ٹوڈر‘‘ کو اپنے ساتھ ملاکر حضرت کے ہمراہیوں کے ساتھ معرکہ آراء ہوا لیکن حضرت نے فتح بلگرام کے لیے یہ موقع مناسب نہ جانا۔
فتحِ بلگرام:
614ھ میں آپ نے سلطان شمس الدین التمش سے اجازت لے کر اور اپنے مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے سری نگر (بلگرام) کے راجہ پر چڑھائی کی اور اسی سال راجہ اور اس کے مددگاروں راجہ سانڈی اور راجہ قنوج کو شکست فاش دی سلطان شمس الدین التمش نے اس فتح کے لیے آپ کو انعام میں دس پر گنہ کی معافی کا پروانہ دیا اس وقت یہ دسوں پر گنے سلطان کے خالصے ہوا کرتے تھے۔ اس وقت بلگرام صوبہ اتر پردیش کے ضلع ہردوئی میں واقع ہے۔
بیعت و خلافت:
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، اور خلافت بھی آپ ہی سے حاصل تھی۔
وفاتِ پُر ملال:
14؍ شعبان المعظم 645ھ بروز دوشنبہ بوقت دوپہر آپ نے بلگرام شریف میں وصال فرمایا۔
آپ کا سب سے بڑا کارنامہ :
آپ نے راجہ سری نام کو شکست دے کر سری نگر فتح کیا اور اس کا نام بلگرام رکھا جو اب تک بلگرام ہی کے نام سے مشہور ہے۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی