میاں فرید سہر وردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ حضرت میراں محمد شاہ بخاری کے مرید تھے، ایک دفعہ اکبر بادشاہ جب شاہی قلعہ لاہور میں قیام پذیر تھا تو وہاں کچھ امرا نے بادشاہ سے شکایت کی کہ آپ نے حضرت میراں محمد شاہ کو بہت زیادہ جاگیر دے دی ہے، بادشاہ نے کہا کہ وہ بہت خدا رسید بزرگ ہیں تو اس پر امراء نے عرض کی کہ اگر یہ حسبًا نسبًا سید ہوں گے تو آگ ان پر اثر نہ کرے گی،چنانچہ تنو ر گرم کیا گیا جس وقت آپ کے فرزند حضرت سید شہاب الدین نے سنا تو فوراً قلعہ پہنچے اس وقت دروازے سے قلعہ کے سپا ہیوں نے آپ کو گز رنے نہ دیا، اس پر آپ نے شیر کی شکل اختیار کر لی تو محا فظ سپاہی وغیرہ بھاگ کھڑ ے ہوئے اور یہ اندرون قلعہ شاہی اپنے والد بز رگوار کے پاس پہنچ گئے اور چاہا کہ اکبر کو ایک طما نچہ رسید کریں یہ سن کر آپ اصلی شکل پرآئے اور حضر ت نے اپنے مرید میاں فرید سے کہا کہ تم تنو ر آہنی گرم میں جاکر مشغول ذکر الہیٰ ہو چنانچہ میاں فرید آگ میں کود پڑے تو ان کا بال بیکا نہ ہو ا اس وقت آپ نے فرمایا کہ جب ایک سید کے غلام پر آگ اثر نہیں کرتی تو اس کو کیو نکر جلا سکتی ہے،اس واقعہ سے بادشاہ ،امر اء اور وز را پر بہت اثر پڑا اور وہ تائب ہوگئے۔
وفات
آپ کی وفات ۱۵۹۱ء میں ہوئی اور اپنے پیرو مرشد کے مقبرہ کے باہر مدفون ہوئے جوکہ ایڈ ورڈ روڈ پر واقع ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)