آپ علاقہ گجرات کے شہر پٹن میں سکونت پذیر تھے اللہ نے آپ کو علم و فضل کی نعمتوں سے نوازا تھا۔ زیارت حرمین سے مشرف ہوگئے تھے اور وہاں کے علماء و مشائخ سے علم حدیث کی تکمیل کی، شیخ علی متقی کی صحبت میں رہ کر ان کے مرید ہوئے۔ صاحب کرامت و برکت ہوکر وطن واپس آئے اور آپ کی قوم میں جو بدعتیں رائج تھیں وہ ختم کرکے اہل سُنت اور بدعتیوں کا فرق اپنی قوم کو سمجھایا۔ علم حدیث میں بہت سی مفید کتابیں تالیف کی ہیں۔ ان میں سے آپ کی ایک کتاب مجمع الجار بڑی مشہور ہے جس میں احادیث کی شرح لکھی ہے۔ آپ کی ایک دوسری کتاب کا نام مغنی ہے جس میں اسماءالرجال کی صحت کی ہے اور راویان، حدیث کا مختصر و مفید حال لکھا ہے۔ اپنی کتابوں کے دیباچوں میں شیخ علی متقی کی بے انتہا تعریف کی ہے۔ آپ کا دستور تھا کہ اپنے پیرومرشد کی وصیت کے مطابق اپنے ہاتھ سے روشنائی بنا کر طالب علموں کو مفت دیا کرتے تھے پڑھاتے وقت بھی زَبان سے پڑھاتے اور ہاتھ سے سیاہی گھوٹا کرتے اور کہتے ہاتھوں کو بھی کام میں لگا رہنا چاہئے، آپ نے علاقہ گجرات کے بدعتیوں کی بدعتیں چھڑانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی لیکن اسی جماعت کے افراد نے آپ کو 980 میں شہید کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی کوششیں قبول کرے اور مسلمانوں کے لیے اچھے کام کرنے کے عوض میں اچھے بدلے عنایت فرمائے۔
اخبار الاخیار