شیخ عبد الکریم بنشیخ عبداللہ ساکن محلہ بزریہ قصبہ آنولہ ضلع بریلیکے صاحبزادے حضرت مولانا عبد المجید ۱۸۷۲ھ میں اپنےوطن میں پیدا ہوئے، حافظ محمد عوض سےحفظ قرآن کےبعد مولوی بابرکت اللہ امر وہی اور حکیم محبوب علی خاں رئیس آنولہ سےابتدائی کتابیں پڑھیں، درس نظامی کی تکمیل کےلیے مدرسہ قادریہ بد ایوں میں داخل ہوئے اور حضرت مولانا شاہ مطیع الرسول محمد عبد المقتدر، مولانا مفتی حافظ بخش سے تکمیل کی، اور حضرت مطیع الرسول سے مرید ہوئے، حکیم احسان غنی بد ایونی سے طب پڑھی۔۔۔۔۔ کوچ بہار میں جہاں آپ کے والد اور چچا شیخ عبد الرحیم دریوں کی تجارت کرتےتھے بیس برس مقیم رہے، ایک بار وہیں سے وطن آتے ہوئے ٹانڈہ میں آپ کا قیام ہوا، اور کئی جلسوں میں آپ کی تقریریں ہوئیں جس کو لوگوں نے بہت پسند کیا، ٹانڈہ کی علمی پسماندگی کو دور کرنے لیےلیے اہل قصبہ نے مستقل قیام کی دعوت پیش کی، مقصد کی پاکیزگی اور بلندی کے پیش نظر آپ نے دعوت کو قبول کرلیا، بنگلہ بےنظیر شاہ کے پیچھے گوشہ والے چند دالانوں میں مولانا حقانی تلمیذ استاذ الہند ملا نظام الدین فرنگی محلی کے نام کی رعایت سے منظر حق کے نام سے مدرسہ قائم کردیاگیا۔
آپ کےتدریس کا انداز منفرد تھا، طلبہ پر بے حد محنت کرتے تھے، تعلیم کے ساتھ اخلاقی حالت کا بھی خیال فرماتے تھے، آپ کا وعظ بہت دل کچ اور پُر اثر ہوتا تھا، دور دور تک بلائے جاتے تھے، لانبا قد، داز اور متوسط بدن، وجہیہ اور خوبصورت چہرہ، اور آنکھیں بڑی تھیں، ذی قعدہ ۱۳۶۲ھ ۱۹۴۳ء کو آگرہ میں انتقال ہوا، اور مشہور بزرگ حضرت سیدنا میر ابو العلاء اکبر آبادی کی درگاہ میں دفن ہوئے، حضرت العلامہ عبد الحفیظ مفتی آگرہ مرحوم نامور عالم و فاضل و مناظر مدرس آپ کے صاحبزادے تھے۔