مغلیہ ولطنب کے آخری تاجدار بہادر شاہ ظفر کے صاحبزادے، علوم اسلامیہ کے فاضل، بھائیوں کے قتل اور والد کی گرفتاری اور مغلیہ سلطنت کی تباہی وبربادی کے بعد ایک عرصہ تک رد پوش رہے، اور پھر فقیرانہ زندگی اختیار کرلی، حضرت خواجہ سلیمان تونسوی کے خلیفہ حضرت شاہ محمد بلال وشاہ عبد الکریم کے فیض صحبت سے صاحب عرفان و مقام ہوئے، نماز کے ایسے پابند کہ سو۱۰۰، برس تک تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی میلاد شریف سے عشق تھا، ۳۳بار حج وزیارت سے مشرف ہوئے، چار برس تک تہتواتر مصر، استنبول بیت المقدس، شام وروم، بغداد شریف وغیرہ کی سیاحت کی،۔۔۔۔۔ زہدو ورع اور تقویٰ کے باب میں آپ کے افعال زبان زدخلائق ہیں، آپ کو اہل باطل خصوصاً دیوبندیوں سے شدید نفرت تھی،آپ کے ہزارہا مریدین تھے، راقم سطور کے پیر ومرشد نے فرمایا کہ حضرت شاہ صاحب نے جس کو مرید کیا اسے مسلمان بنادیا، حضرت مولانا شاہ عبید اللہ کانپوری اور حضرت مولانا شاہ قادر بخش سہسرامی قُدس سرہما آپ کےدو خلفاء تھے، ایک سو تینتس ۲۳برس کی عمر یں آپ رہگزار عالم باقی ہوئے، آپ کے مرید محمد عمر صاحب مرحوم نے قطعۂ تاریخ کہا ؎
مرشد کامل، سراج العارفین
|
|
مظہر شان خدا، عبداللطیف
|
بدھ کا دن تھا، نوجمادی الاول، آہ
|
|
جب چھپی نظروں سے وہ ذاتِ شریف
|
یاد رکھنےکےلیے سالِ وفات
|
|
اے عمر لکھ دو تاریخ لطیف
|
تفصیلی حالات راقم سطور کی مرتبہ کتاب ‘‘احوال و کرامات شاہ عبد اللطیف’’ میں ملاحظہ فرمائیں۔