حضرت مولانا آلِ احمد پھلواری رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا آل احمد ابن مولانا شاہ محمد ابام(۱۱۹۴ھ/۱۲۵۵) ابن مولانا حضرت نعمت اللہ پھلواردی۔۔۔۔۔۔ تاریخ ولادت ۷؍رمضان المبارک ۱۲۲۳ھ
درسیات کی تکمیل اپنے والد مولانا شاہ محمد امام سے کی،اور وہ مولانا احمد پھلواردی کے تلمیذ رشید تھے،۱۷؍برس کی عمر می ۔۔۔۔
حضرت مولانا آلِ احمد پھلواری رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا آل احمد ابن مولانا شاہ محمد ابام(۱۱۹۴ھ/۱۲۵۵) ابن مولانا حضرت نعمت اللہ پھلواردی۔۔۔۔۔۔ تاریخ ولادت ۷؍رمضان المبارک ۱۲۲۳ھ
درسیات کی تکمیل اپنے والد مولانا شاہ محمد امام سے کی،اور وہ مولانا احمد پھلواردی کے تلمیذ رشید تھے،۱۷؍برس کی عمر میں ۲۰؍جمادی الاولیٰ ۱۲۴۰ھ میں اپنے دادا بزرگوار سے بیعت کی،
۱۲۴۳ھ میں حرمین شریفین کے ارادے سے گھر سے نکلے،ایک سال کلکتہ میں قیام کیا،۲۷؍رجب المرجب ۱۲۴۲ھ میں حرمین مکرمین میں حاضر ہوئے،وہاں پر آپ نے تین سال تک قیام گیا،۔۔۔۔حضرت شیخ الاسلام سید احمد زینی وحلان وغیرہ سے آپ نے سندات حدیث حاص کیں،۱۳۴۷ میں ہندوستان آئے،اور حیدر آباد میں مولانا میر شجاع الدین مرحوم کے مدرسہ میں مدرس ہوگئے،۱۲۵۱ھ میں پھلواری وطن پہونچے،اس وقت مسند ارشاد پر حضرت فرد فائز تھے،ان سے استفادۂ باطنی کیا،ایک سال بعد قصدِ بنارس کیا،مزارات مقدسہ کی زیارت کرتے ہوئے جون پور پہونچے،حضرت استاذ العلماء امام الحکماء مولانا ہدایت اللہ خاں قادری رام پوری المتوفی ۱۳۲۶ھ نے آپ سے سند حدیث حاصل کی۔۔۔۔۔۱۲۶۴ھ میں پھر عرب کے قصد سے سفر کیا بغداد مقدس، کاظمین ،نجب اشرف کی زیارت کرتے ہوئے مکہ معظمہ حاضر ہوئے،۱۲۷۲ھ تا ۱۲۸۵ھ مدینہ طیبہ میں درس حدیث میں مشغول رہے، ۱۲۸۵ھ میں حضرت شاہ علی حبیب نصر ابن حضرت فرد نے تحصیل حدیث کے لیے پھلواری بلایا،اور سبقاً سبقاً تمام کتب صحاح و مسانید پڑھ کر سند حاصل کی ۱۲۸۸ھ میں واپس تشریف لے گئے۔
مولانا شاہ آل احمد زحد وارفتہ حال تھے،بادۂ حُبّ نبی سے سرشار رہتے ، مولانا شاہ علی حبیب نصر نے جب تحصیل حدیث کی غرض سے آپ کو بلایا،آپ نے تامل فرمایا،اور عرض کیا، کہ ڈرتا ہوں، کہ کہیں وہاں کا پیوند خاک نہ وجاؤں،سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے آپ کے سر پردستِ مبارک پھیرتے ہوئے فرمایا ‘‘تم پھر مدینہ واپس آجاؤ گے’’ اُس روز سے آپ نے اُتنے حصے کے بالوں کو نہیں کٹوایا،۲۶؍رمضان المبارک ۱۲۹۵ھ میں مولانا کا انتقال ہوا، جنت البقیع مدفن ہے۔
(آثارات پھلواری شریف)