محلہ زبدون شہر فتح پور، ہسوہ میں آپ کی ولادت ہوئی، سنکرت اور حساب کی اعلیٰ تعلیم پاکر مراد آباد حضرت صدر الافاضل مولاناسید نعیم الدین فاضۂ مراد آبادی کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کامل شغف وانہماک سے درس نظامی کی تحصیل و تکمیل کی، مولانا اجمل شاہ سنبھلی قدس سرہٗ آپ کے ہم درس تھے، تدریس کی ابتداء اُستاذ نامور کی نگرانی میںد ور طالب علمی سے ہی ہوچکی تھی، استاذ زادوں کی تعلیم بھی آپ کے سپر دہوئی، آپ نے راقم سے فرمایا، حضرت پہلےپڑھانےو الا سبق پڑھادیتے میں اُسی کو حضرات صاحبزادگان کو پڑھا دیتا، اطراف آگرہ کے مشہور فتنہ ارتداد کے انسداد کے لیے آپ نے حضرت صدر الافاضل کی معیت میں ملکانوں میں تبلیغ اسلام کا پیز بہا فریضہ انجام دیا، اور پنڈت شردھائد کی ارتداد کی مہم کو رد کار، بابا خلیل داس چر دیدی بنارسی جن دنوں مراد آباد میں حضرت صدر الافاضل کے زیر تربیت تھے حضرت کے ایماء سے چاروں دیدوں کا آپ کی نگرانی میں تحقیقی مطالعہ شروع کی، استاذ کے پیرو مرشد قطب المشائخ مخدوم شاہ علی حسین اشریف میاں قدس سرہٗ کے مرید ہوئے اور اجازت وخلافت پائی، دار العلوم سکینیہ دھوراجی میں صدر ا مدرس رہے، کافی عرصہ تک جامعہ عربیہ ناگ پور میں شیخ الحدیث رہے، احمد آباد کے در العلوم شاہ عالم میں مدرس دوم کے منصب پر کام کیا۔۔۔۔۔۔ راقم اوراق نےیہیں آپ سے صرف ونحو کا درس لیا، اور عربی کی مشق کی، آپ راقم پر خاص شفقت فرماتے تھے، جامعہ حبیبیہ الہ آباد میں چند برس درس دینے کے بعد اپنے وطن میں مقیم ہیں، حدیث وفقہ اور درس نظامی کے جملہ علوم و فنون میں دستگاہ ہے اور مشاہیر علماء میں آپ کا شمار ہے، حضرت الافاضل آپ کے علم و فضل پر فخر فرماتے تھے، حافظہ عمدہ پایا ہے، عمر شریف تقریباً پچاسی اور نوے کے درمیان ہے، آپ کی شادی ‘‘پروفیسر اجمل خاں پرائیوٹ سکریٹری مولانا بو الکلما آزاد کی بھانجی سے ہوئی، ۱۹۶۵ھ میں مرحومہ نے انتقال کیا۔