عبد الغفار نام، والد کا نام محمد خاں محمد خاں شاہ منصور علاقہ سر حد کے رہنے والے تھے تحصیل علم کے لیے رام پور پہونچے، ملا غفران وغیرہ علمائے رام پور ے کتب
درسیہ پڑھیں، رام پور ہی میں اُن کی شادی ہوئی، اس عقد سے ۱۲۷۳ھ میں مارے گئے، اس لیے ایک ہی سال کی عمرسے آپ اپنے نانا مرزاباقی بیگ کے زیر تربیت پرورش
پائی،۔۔۔۔ آپ نے صرف ونحو مولانا عالم علی مراد آبادی سے پڑھا۔ میبذی اور مُلّا حسنتک مولانا حافظ عنایت اللہ خاں سے پڑھا۔ حضرت قطب ارشاد مولانا شاہ ارشاد حسین
رام پوری کے حلقہ درس میں شریک ہوکہ تکمیل علوم کی، مولانا شاہ ارشاد حسین نے اپنے ہاتھ سے آپ کی دستار بندی کی اور سند فراغ مرحمت فرمائی، زمانۂ طالب علمی ہی
سے پڑھانے کا شوق تھا، کامل وبخارا کے طلبہ آپ کے حلقۂ درس سے فیضیاب ہوئے، علم کلام سے خاص شغف تھا، مشہور غیر مقلد عالم مولوی ابراہیم آروی سے رام پور میں آپ
کی گفتگو ہوئی۔ مولوی آروی صاحب تاب مقابلہ نہ لاسکے، اور گھبراکر شہر سے چلے گئے، ۱۳۲۱ھ میں اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا قادری بریلوی نے جمعہ کی اذان ثانی
کے خارج از مسجد ہونے کی مردہ سنت کا احیاء کیا تو آپ نے شدید اختلاف کیا، مولانا رام پوری دیوبندی فرقہ کے شدیدمخالفت تھے، اس سلسلہ میں وہ جمہور علمائے اہل
سنت کے موقف کے حامی مؤید تھے، ۱۳۱۸ھ میںمجلس اصلاح مفاسد ندوۃ العلماء کے اجلاس پٹنہ میں پورے جوش و خروش سے شامل تھے، آپ کے صاحبزدے مولوی عبد الجبار خاں
صاحب آپ کے قدم بقدم تھے، اور رد وہابیہ میں خصوصی شغف رکھتے تھے، حضرت قطب الارشاد مولانا شاہ ارشاد حسین قدس سرہٗ سے بیعت تھے، اور طریقۂ نقشبندیہ میں اُن
کےخلیفۂ مجاز تھے۔
(تذکرہ کاملان رام پور، دربار حق ہدایت)