حضرت مولانا عبدالقادر سلہٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا عبد القادر کے مورث اعلیٰ عبد الکریم نامی بزرگ، مدینہ منورہ سے ہندوستان تشریف لائے اور سلہٹ میں مقیم ہوئے، ان کی اولاد کی چھٹی پشت میں مولوی کلیم نامور بزرگ اور حضرت مرزا مظہر جان[1] جاناں المتوفی ۱۱۹۵ھ کے مرید وخلیفہ تھے، ان کےپوتے ابو سعید ۔۔۔۔
حضرت مولانا عبدالقادر سلہٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا عبد القادر کے مورث اعلیٰ عبد الکریم نامی بزرگ، مدینہ منورہ سے ہندوستان تشریف لائے اور سلہٹ میں مقیم ہوئے، ان کی اولاد کی چھٹی پشت میں مولوی کلیم نامور بزرگ اور حضرت مرزا مظہر جان[1] جاناں المتوفی ۱۱۹۵ھ کے مرید وخلیفہ تھے، ان کےپوتے ابو سعید محمد محمود نواب مرشد آباد کے ندیم ورعاقبت محمود کے لقب سے ملقب تھے، یہ مولانا عبد القادر صاحب ترجمہ کے دادا تھے مولانا عبد القادر کے والد مولوی ابو النصر محمد ادریس صاحب صد الصدور کے منصب پر فائز تھے، مولانا عبد القادر نے مولوی رمضان اللہ سے تکمیل علم کی، مولوی رمضان اللہ سے تکمیل علم کی، مولوی رمضان اللہ صاحب حضرت مولانا بحر العلوم محمد عبد العلی فرنگی محلی کے سلسلۂ تلمذ سے وابستہ تھے، صاحب ترجمہ اپنے اوقات درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں مصروفیت رکھتے تھے ‘‘الفوائد القادریہ’’ شرح عقائد کی شرح ہے، اور ‘‘رد المعقول’’ فرقہ باطلہ وہابیہ کے رد میں ہے۔
(تذکرہ علمائے ہند)
[1] ۔ قبلۂ ارباب کا ملاں حضرت میرزامظہر جان جاناں حضرت محمد ابن حنفیہ ابن شیر خدا، امام الواصلین الی رب العالمین امیر المومنین علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی نسل پاک سے تھے، آپ کے والد ماجد حضرت عالمگیر غازی قدس سرہٗ کےعہد سمنت مہد میں دکن میں منصب دار تھے، وہاں سے ترک وطن کرکے واپس آرہے تھے کہ ریاست مالوہ بہ مقام الاباغ بروز جمعہ ۱۲؍رمضان المبارک ۱۱۱۱ھ میں حضرت مظہر جان جاناں کی ولادت با سعادت ہوئی، درسیات کی تکمیل کے بعد مشہور محدث حاجی محمد افضل سیالکوٹی سے حدیث پڑھی، حضرت سید نور محمد بدایونی المتوفی سہ ھ مرید وخلیفہ حضرت شیخ محمد سیف الدین فرزند خامس حضرت خواجہ محمد معصوم ابن حضرت مجدد الف ثانی قدست اسرارہم سے مرید ہوئے، صاحب تقویٰ ورع تھے، انتہائی نازک طبع تقاست پسند تھے، ایک مدت تک درس بھی دیا، تفسیر مظہری عربی آپ کی شاہکار تصنیف ہے۔ اعلیٰ درجہ کے شاعر بھی تھے، حضرت کاریوان بمبئی سے عبد الرزاق قریشی نے انجمن اسلام انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے مرتب کر کے شائع کردیا ہے، تفسیر دہلی سے شائع ہورہی ہے، ایک شیعہ نولاد خاں نے ۷؍محرم الحرام ۱۱۲۵ھ میں ؟؟؟؟؟ مارا، دس محرم کو وصال ہوا، ‘‘حاش حمیداً’’ مات شھیداً تاریخ وفات ہے۔
(تذکرہ علمائے ہند، اکمل التاریخ، مرزا مظہر جانِ جاناں اور ان کا کلام)