حضرت استاذ العلماء مولانا ابو الحسنات محمد اشرف سیالوی لاہور علیہ الرحمۃ
استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا ابوالحسنات محمد اشرف سیالوی بن جناب فتح محمد ۱۲۵۹ھ / ۱۹۴۰ء میں ضلع جھنگ کے ایک گاؤں غوثیو والہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد نہایت نیک سیرت بزرگ ہیں۔
تعلیم و تربیت:
آپ نے مڈل تک قصبہ پڑانہ میں تعلیم حاصل کی اور پھر علومِ دینیہ کے حصول کی خاطر جامعہ محمدی شریف (جھنگ) میں داخل ہوگئے، یہاں آپ نے مولانا حافظ محمد شفیق صاحب سے ابتدائی کتب پڑھیں۔ ایک سال بعد سیال شریف چلے گئے۔ یہاں مولانا صوفی حامد علی (م ۱۹؍رجب ۱۳۹۶ھ) اور مولانا محمد عبد اللہ جھنگوی (م ۲۵؍ ذی الحجہ ۱۳۹۳ھ / ۱۹؍ جنوری ۱۹۷۴ء) رحمہما اللہ سے کافیہ اور شرح تہذیب وغیرہ کتب پڑھیں۔ سیال شریف میں آپ ڈیڑھ سال تک علم حاصل کرتے رہے اور اسی دوران آپ نے تین ماہ پپلاں (میانوالی) میں مولانا سید احمد اور مولانا محمد حسین شوق سے استفادہ کیا۔ چھ ماہ مرولہ شریف (سرگودھا) میں حضرت مولانا سدید الدین صاحب (سجادہ نشین) سے قطبی تصدیقات سے آخر تک اور شرح جامی مرفوعات سے حال کی بحث تک پڑھی۔ چھ ماہ چھپڑ شریف (سرگودھا) میں رہے، جہاں مولانا سلطان اعظم رحمہ اللہ (م صفر ۱۳۸۷ھ) سے شرح جامی پڑھی۔ ربیع الاوّل شریف ۱۳۷۷ھ/ ۱۹۵۷ء میں استاذ العلماء حضرت مولانا الحاج عطا محمد چشتی کی خدمت میں حاضر ہوکر چھ ماہ گولڑہ شریف، دو سال سیال شریف اور ایک سال دار العلوم مظہریہ امدادیہ بندیال (سرگودھا) میں رہ کر تمام کتبِ درسیہ کی تکمیل کی۔
دَورۂ قرآن و حدیث:
رمضان المبارک ۱۳۸۰ھ / ۱۹۶۱ء میں حضرت شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی قدس سرہ العزیز (م اکتوبر ۱۹۷۰ء / ۱۳۹۰ھ) کی خدمت میں حاضر ہوکر دورۂ قرآن میں شریک ہوئے اور اسی سال شوال میں جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں حضرت، محدّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قدس سرہ العزیز (م یکم شعبان ۱۳۸۲/ ۲۹؍ دسمبر ۱۹۶۳ء) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درسِ حدیث لینے کے بعد سندِ فراغت حاصل کی۔
تدریس:
فراغت کے بعد (شوال ۱۳۸۱ھ / ۱۹۶۲ء) میں دار العلوم ضیاء شمس الاسلام سیال شریف سے تدریس کا آغاز فرمایا۔ دو سال بعد جامعہ نعیمیہ لاہور تشریف لے گئے، یہاں بھی دو سال رہے اور پھر پانچ سال سلانوالی اور ایک سال رکن الاسلام جامعہ مجددیہ حیدر آباد میں پڑھاتے رہے۔
۱۹۷۱ء میں آپ سیال شریف میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے اور اب شوال المکرّم ۱۲۹۷ھ / ستمبر ۱۹۷۷ء کو جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے تشریف لا چکے ہیں۔
آپ کا اکثر وقت تدریس میں گزرتا ہے جس کی بناء پر تصنیف و تالیف کے لیے زیادہ فرصت نہیں ہوتی تاہم آپ نے دو مبسوط کتابیں اور ایک رسالہ ’’ندائے یا رسول اللہ‘‘ کے جواز میں قلمبند فرمایا ہے:
۱۔ جلاء الصدور، مسئلہ سماع موتیٰ
۲۔ کوثر الخیرات، سورۂ کوثر کی جامع تفسیر
۳۔ ندائے یا رسول اللہ،
بیعت:
آپ کا روحانی تعلق دربارِ عالیہ سیال شریف سے ہے، چنانچہ آپ کو شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی دامت برکاتہم العالیہ (سجّادہ نشین دربارِ عالیہ سیال شریف) سے بیعت کا شرف حاصل ہے۔ [۱]
[۱۔ مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری: تعارف مصنّف کوثر الخیرات ص ۵ مطبوعہ مکتبہ قادریہ لاہور۔]
اولاد:
آپ کے تین صاحبزادے (غلام نصیر الدین، بشیر الدین اور غلام فرید الدین) اور ایک صاحبزادی ہے۔
(تعارف علماءِ اہلسنت)