آپ بہت بڑے صاحب کمال بزرگ تھے، شیخ نظام الدین اولیاء کے استادوں میں سے تھے، خیرالمجالس میں ہے کہ شیخ نظام الدین اولیاء نے مولانا ہی سے قدوری (فقہ کی ایک کتاب ہے جو مدارس عربیہ میں داخل درس ہے) پڑھی تھی، مولانا فرماتے ہیں کہ شیخ نظام الدین کی اس کے بعد تین چار گز کے کپڑے سے دستار بندی کی گئی کیونکہ اس وقت پوری دستار میسر نہ تھی اس کا پورا واقعہ خواجہ علی کے حالات میں گزر چکا ہے۔
فوائد الفواد میں ہے کہ مولانا اپنے بچپن کے زمانے میں بدایوں کی ایک گلی میں جارہے تھے کہ شیخ جلال الدین تبریزی نے آپ کو دیکھ کر اپنی طرف بلایا، اس وقت جو لباس شیخ جلال الدین خود زیب تن کیے ہوئے تھے وہ اتار کر اس نوجوان کو پہنا دیا، مولانا میں جو کچھ عمدہ اخلاق اور اعلیٰ اوصاف تھے وہ اسی لباس کی برکت سے تھے، یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ نے ایک لونڈی خریدی جب اس کو گھر لائے تو اس کارونے کے علاوہ اور کوئی کام ہی نہ تھا، مولانا اس سے دریافت کیا کہ تو روتی کیوں ہے،؟ اس نے جواب دیا میں اپنے لڑکے سے دور ہوگئی ہوں، مولانا اس کو گھر سے باہر لائے اور راستہ پر اس جگہ جو کچھ مویشی تھے اس کے ساتھ چھوڑ دیا، صاحب فوائد الفوائد لکھتے ہیں کہ شیخ نظام الدین اولیاء نے جب اس واقعہ کے آخری الفاظ کہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمانے لگے کہ علمائے ظاہر اگرچہ واقعات کے معرض وجود میں آنے کے معترف نہ ہوں مگر انہیں یقین کرلینا چاہیے کہ مولانا نے کتنا بڑا کام کس طرح انجام دیا، آپ کی قبر بدایوں میں ہے، لوگ اس کی زیارت کرتے اور برکت حاصل کرتے ہیں۔
خیرالمجالس میں ہے کہ آپ کسی کا ہدیہ قبول نہیں کیا کرتے تھے مگر جب کہ شدید ضرورت پیش آتی، ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ آپ فاقوں کی وجہ سے کھلی چبا رہے تھے، اسی اثناء میں ایک حجام آیا آپ نے اس بات کو مناسب نہ سمجھا کہ میرے فقر و فاقے کی اس کو اطلاع ہو اس لیے وہ کھلی اپنے عمامہ میں چھپالی، پھر مولانا نے خط بنوالیا اور سر کو منڈوانے کے لیے سر سے جب عمامہ اتارا تو وہ کھلی زمین پر گر گئی، اس حجام نے کچھ دنوں کے بعد یہ واقعہ ایک مالدار سے بیان کردیا اس نے کئی من غلہ، کئی گھڑے گھی اور ایک ہزار (روپے) مولانا کی خدمت میں روانہ کیے لیکن مولانا نے یہ ہدیہ قبول نہ کیا اور واپس کردیا اس کے بعد مولانا نے اس حجام کو بلواکر اسے ملامت کی اور فرمایا کہ آئندہ کے لیے آپ ہمارے پاس نہ آیا کریں اس پر اس حجام نے متعدد لوگوں سے مولانا کی خدمت میں سفارش کرائی تو مولانا نے اس شرط پر اس کا قصور معاف کیا اور کہا کہ آئندہ کبھی فقراء کا راز فاش نہ کرنا اور اسے اپنے ہاں آنے کی اجازت دیدی۔
اخبار الاخیار