آپ رودلی کے ایک گاؤں پالٰہی کے رہنے والے تھے، شیخ فریدالدین کے مریدوں میں سے تھے، حضرت محبوب سبحانی اکثر و بیشتر فرمایا کرتے تھے کہ مولانا داؤد پالٰہی بڑے بزرگ تھے محبوبِ سبحانی نے فرمایا کہ ایک دفعہ مجھے اور مولانا داؤد پالٰہی دونوں کو اپنے شیخ فریدالدین کی خدمت میں اکٹھا جانے کا اتفاق ہوا، دونوں اپنے اپنے گھروں سے باہر نکلے اور چل دیے مولانا لمبے لمبے قدم رکھتے ہوئے مجھ سے آگے نکل جاتے اور میرا انتظار کرنے کے لیے نفل پڑھنے لگتے، میں بہت دیر کے بعد ان کے پاس پہنچتا، چونکہ مجھے ان کی عادت معلوم تھی اس لیے ان کو نماز پڑھتے چھوڑ کر ان سے آگے روانہ ہوجاتا، میں دو چار میل ہی چلتا تھا کہ وہ پیچھے سے آکر مجھ سے دو چار میل آگے نکل جاتے اور حسب معمول نماز میں مشغول ہوجاتے اور ایسے لق و دق جنگل میں راستہ نہ بھولتے تھے۔
ہرن دیدار کے لیے حاضر ہوتے تھے: مولانا داؤد پالٰہی نماز فجر کے بعد گھر سے جنگل چلے جاتے اور وہاں بیٹھ کر اللہ کی یاد کیا کرتے، ہرن آتے اور آپ کے آس پاس کھڑے ہوکر اپنی پرشوق آنکھوں سے مولانا کا دیدار کرتے رہتے۔
اخبار الاخیار