حضرت مولانا فتح الدین اذبرؔ ابن حکیم میاں غلام محمد رحمہا اللہ تعالیٰ ۱۲۹۱ھ؍ ۵۔۱۸۷۴ء میں خوشاب ضلع سر گودھا میں پیدا ہوئے ، ااپ کا سلسہ نسب حضرت اسید بن حضیر القاری الصحابی سے ملتا ہے ۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی ، منشی فاضل کا امتحان دیا ، پھر موراں والی مسجد ، لاہور میں کچھ عرصہ پڑھتے رہے بعد ازاں حیدر آباد ، دکن جاکر مولاا نوار الحق سے معقول و منقول کی تعلیم حاصل کی ،انہوں نے آ پ کی قابلیت کے پیش نظر اپنی صاحبزادی کا عقد آپ سے کردیا۔ مزید تعلیم کے لئے جامعہاز ہر ، مصر بھی گئے۔سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت سید ابرہیم قادری قدس سرہ (بغداد شریف سے بیعت ہوئے اور سلوک قادریہ کی منازل طے کر کے اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے ۔شیخ الد لائل مدنیمولانا شیخ ممتاز احمد المعروف بہ عارف اللہ شاہ نقشبندی قادری چشتی سے دلائل الخیرات شریف کیاجازت حاصل کی ،مروجہ علوم دینیہ کے علاوہ طب میںبھی دسترس حاصل کی۔
امیر عثمان علی خاں والی وکن کے ابتدائی دورمیں شاہی طبیب اور قاضی القضاۃ مقرر ہوئے ۔ دس سال تک اس منصب کے فرائض انجام دیتیرہے پھر ایک ناگوار واقعہ کے ظہور پر خوشاب واپس آگئے۔
حضرت مولانا فتح الدین اذبر رحمہ اللہ تعالیٰ متجر عالم دین ،حق گو اور کثیر التصانیف بزرگ تھے، آپ کی اکثر و بیشتر رتصانیف حیدر آباد کن سے شائع ہوئیں۔ چند تصانیف حیدر آباد کن سے شائع ہوئیں چند تصانیف کے نام یہ ہیں:۔
۱۔ مقدمہ تفسیر روح الایمان
(تصنیف ۱۳۴۰ھ ، مطبوعہ امر تسر ۱۳۴۳ھ؍ ۱۹۲۴ء)
۲۔ تفسیرروح الایمان فی تشریح آیات القرآن
(۱۳۲۲ھ،مطبوعہ حیدر آباد کن ۱۳۳۶، پہلاپارہ ۲۲۶ صفحات پر مشتمل ہے)
۳۔ الوقعۃ الاسلامیہ
(محرم ۱۳۵۱ھ،مطبوعہ قیومی کا نپو ر ۱۳۵۱ھ؍۱۹۳۳ء صفحات ۲۳۳)
۴۔ شرح ترکیب
(دیبا چہ گلستاں مع حواشی مفیدہ ، مطبوعہ لاہور ۱۳۲۶ھ صفحات ۸۵)
۵۔ کتاب العطایا (علم میراث ) مطبوعہ
۶۔ خزینۃ المیراث
۷۔ نقشہ انوار الفرئض (علم میراث) مطبوعہ
۸۔ صفوۃ المصاد ر العربیہ المعروف صرف اذبریہ (قلمی)
۹۔ کتا ب الصرف المعروف صرف کبیر
۱۰۔ شجرہ ولایۃ الشہداء (مطبوعہ)
۱۱۔ ترجمہ و حاشیہ دلائل الخیرات صفحا ۲۳۲
۱۲۔ رسالہ مفتاح الدلائل
۱۳۔ قرار الانوالہ و مراداۃ الاسرار (عملیات )مطبوعہ
آپ کے تلامزہ کا سلسلہ بہت وسیع تھا ، ان میں سے مولانا سید امیر علوی اجمیری قدس سرہ اور مولوی غلام مرشد( دیوبندی کے نام معلوم ہو سکے ہیں۔
۱۔ مولوی حکیم محمد ظریف ابن میاں بہاء الدین (برادر زادہ مولانا فتح الدین اذبرؔ) کے ہاں نرینہ ولادنہ تھی اس لئے ان کے وصا ل پر جانشین ہوئے ، صاحب علم و فضل اور بہترین طبیب تھے، ۶۵سال کی عمر میں ۲۷ شوال ۱۳۹۴ھ کو وفات پائی۔
۲۔ مولوی حکیم مظفر الدین ابن میاں بہا الدین (برادہ زادہ)
۳۔ صوفی عبد اللطیف ، (مجاز دلائل الخیرات ) خوشاب
۴۔ مولانا سید محمد صدیق شاہ ، ساکن ڈیرہ غازی خاں
۵۔ حضرت مولانا سید امیر علوی اجمیری قد س سرہ
۱۶؍شوال ،۱۲ جنوری ۱۳۵۶ھ؍۱۹۳۶ء کو مولانا فتح الدین اذبرؔ قدس سرہ کا وصال ہوا ۔آپ کا مزار شریف خوشاب ، ضلع سرگودھا،مسجد حافظ خان محمد کے شمالی جانب چار دیواری میں محفوظ ہے[1]
[1] شریف احمد شر افت نوشاہی ، مولانا سید : شریف التواریخ (قلمی)
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)